Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یہ مردوں کی دنیا ہے، چین کی کمیونسٹ پارٹی میں خواتین رہنما نہیں رہیں

72 برس کی سن چون لان ایگزیکٹیو کمیٹی میں واحد خاتون تھیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
کمیونسٹ پارٹی کانگریس نے چینی سیاست میں اعلٰی سطح پر صنفی عدم مساوات کو واضح کر دیا ہے۔ کم از کم ایک چوتھائی صدی میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ 24 افراد پر مشتمل ایگزیکٹیو کمیٹی (پولیٹبرو) میں کوئی بھی خاتون نہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جب چین کے صدر شی جن پنگ اور ان کے اتحادیوں کی توجہ اقتدار سے جڑے امور پر مرکوز تھی تو پارٹی میں اعلٰی سطح پر فائز خاتون ریٹائرڈ ہو گئیں۔
ممتاز سیاست دان سن چون لان جو نائب وزیراعظم تھیں اور صحت کی پالیسیوں کی نگراں تھیں، سنیچر کو چین کی مرکزی کمیٹی کی فہرست میں ان کا نام موجود نہیں تھا جس کا مطلب ہے کہ وہ مستعفی ہو گئی ہیں۔
دنیا کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی جس کے نو کروڑ 60 لاکھ فعال ارکان ہیں، اس میں خواتین کا کردار کچھ زیادہ فعال نہیں ہے۔
پارٹی کی نئی 205 رکنی مرکزی کمیٹی کا صرف پانچ فیصد خواتین پر مشتمل ہے جبکہ چین کی سب سے طاقتور سات رکنی پولیٹبرو سٹینڈنگ کمیٹی میں کوئی خاتون نہیں اور یہ کمیٹی شی جن پنگ کی سربراہی میں صرف مردوں پر مشتمل ہے۔
72 برس کی سن چون لان ایگزیکٹیو کمیٹی میں واحد خاتون تھیں۔
سن چون لان اکثر ان شہروں کا دورہ کرتیں جو کورونا وائرس سے متاثر تھے۔ وہ جہاں بھی جاتیں، کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات حکم دیتیں۔

صدر شی جن پنگ تیسری مرتبہ کے لیے بھی صدر بن گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سڈنی یونیورسٹی کے سینیئر لیکچرر منگلو چن نے کہا ہے کہ ’چین کی کمیونسٹ پارٹی کی خواتین کے حقوق کے لیے عزم میرے خیال میں خواتین کے معاشی حقوق کو آگے بڑھانے تک ہی محدود ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’درحقیقت یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے خواتین کے بامعاوضہ لیبر فورس میں شامل ہونے کی بات کی جائے۔‘
یو سی سین ڈیاگو میں سیاسیات کے پروفیسر وکٹر سی کا کہنا ہے کہ ’ژے زیانگ اور فوجیان سے صدر شی جن پنگ کے بہت سارے دوست ایگزیکٹیو کمیٹی پولیٹبرو کے رکن ہیں۔ تاہم اس میں ان کی کوئی بھی خاتون ساتھی شامل نہیں اور نہ ہی اعلٰی صوبائی عہدوں پر۔‘
1948 سے لے کر اب تک چھ خواتین پولیٹبرو کی رکن بنیں جن میں سے صرف تین نائب وزیراعظم کے عہدے تک پہنچ سکیں۔

شیئر: