Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مریم نواز نے شدید تنقید کے بعد ارشد شریف سے متعلق ٹویٹ ہٹا لی

ارشد شریف دو روز قبل کینیا میں پولیس فائرنگ سے ہلاک ہوئے (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
کینیا میں ہلاک ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف سے متعلق ایک ٹویٹ پر شدید تنقید اور ردعمل آنے کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کردی ہے اور معذرت کا اظہار کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک جانے والے صحافی ارشد شریف سے متعلق کینیا کی پولیس نے کہا تھا کہ انہیں 23 اکتوبر کی شام ایک ناکے پر پولیس کی گولی لگی جس سے وہ جانبر نہیں ہو سکے تھے۔
ارشد شریف کی بیرون ملک ہلاکت کے بعد ان کی میت کی پاکستان واپسی سمیت دیگر امور سوشل ٹائم لائنز پر زیر بحث رہے۔ اسی دوران ان سے منسوب ماضی کے بیانات کا حوالہ دیا گیا۔
ایسے ہی ایک موقع پر مریم نواز نے تبصرہ میں لکھا تھا کہ ’میں اسے ری ٹویٹ کرتے ہوئے اچھا محسوس نہیں کر رہی لیکن یہ انسانیت کے لیے ایک سبق ہے جو ہم سب کو سیکھنا چاہیے۔‘

تاہم کئی گھنٹوں بعد انہیں اندازہ ہوا کہ ان سے غلطی ہوگئی ہے اور انہوں نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کردی اور ایک اور ایک نئی ٹویٹ میں لکھا کہ ’میری ٹویٹ کا مقصد کسی کا مذاق اڑانا نہیں بلکہ ماضی سے سبق سیکھنے کا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ اپنی ٹویٹ کو ہٹا رہی ہیں اور تکلیف پہنچانے پر معذرت خواہ بھی ہیں جو کہ ان کا مقصد نہیں تھا۔‘

ان کی پہلی ٹویٹ کے بعد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے مریم نواز سے ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کیا اور انہیں ایک موت کے اوپر ایسے تبصرے سے احتراز کی تجویز بھی دی۔
ٹیلی ویژن میزبان اجمل جامی نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’امید ہے یہ ٹویٹ جلد ڈیلیٹ کی جائے گی۔ رحم کیجیے پلیز۔‘

اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ نے مریم نواز کو اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ وقت ارشد شریف کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے اور انہیں انصاف دلانے کا ہے نہ کہ ایسے بیانات کا۔‘

سینیئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر کی ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ارشد شریف شہید کے حوالے سے مریم نواز کی ٹویٹ بے حد صدمے کا باعث بنی۔ وہ اسے فوراً واپس لیں اور معذرت کا اظہار بھی کریں۔‘

سینیئر صحافی مظہر عباس نے مریم نواز کی ٹویٹ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور لکھا کہ ’اگر مریم نواز آپ ارشد شریف کے خاندان کے ساتھ تعزیت کا اظہار نہیں کرسکتیں تو کم سے کم اس وقت ان کے خاندان والوں اور دوستوں کو تکلیف بھی نہ پہنچائیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کے علاوہ کچھ کہ نہیں سکتا کہ آپ اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کردیں اور شرمندگی کا اظہار کریں۔‘
پاکستانی صحافی مریم نواز نے اپنے تبصرے میں مطالبہ کیا کہ ’یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کریں۔ اس غیرانسانی قتل کو سیاسی نہ بنائیں۔‘

صحافی مونا خان نے اپنے ردعمل میں لکھا کہ ’یہ قابل مذمت تبصرہ ہے۔ اگر آپ کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تو آپ کو خاموش رہنا چاہیے۔‘

مقدس فاروق اعوان نے صورت حال یاد دلائی تو موقف اپنایا کہ ’کاش ہم اختلافات کو نفرت میں بدلنے سے بچا سکتے۔‘

50 سالہ پاکستانی صحافی کے اہل خانہ کے مطابق ارشد شریف کی میت پاکستان واپس لائی جا رہی ہے جس کے بعد ان کی نماز جنازہ اور تدفین اسلام آباد میں ہوگی۔

شیئر: