Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کالی بھیڑ اور خارشی بکری  

اردو میں ’کالی بھیڑ‘ کے منفی معنی نے زیادہ وسعت پائی۔ (فائل فوٹو: وکی پیڈیا)
راہِ طلب کی لاکھ مُسافت گراں سہی 
دنیا کو میں جہاں بھی ملا تازہ دَم ملا 
شاعر کی طرح ہمارا اشہبِ قلم بھی تازہ دم ہے اگر جنرل ’ہنی بال‘ ہاتھیوں سمیت ’کوہِ الپس‘ عبور کرسکتا ہے، تو یہ ’کوہِ بلانک‘ سر کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ 
پہلے بھی لکھ آئے ہیں کہ ’بلانک/Blanc‘ یورپ کے مشہور پہاڑی سلسلے ’کوہِ الپس‘ کی بلندی ترین چوٹی کا نام ہے۔ اس ’بلانک‘ کی اطالوی صورت ’بیانکو/Bianco‘ ہے۔ جب کہ ’بلانک اور بیانکو‘ ان دونوں الفاظ کے معنی ’سفید‘ کے ہیں۔ ’کوہِ الپس‘ کی طرح اس چوٹی کو بھی یہ نام برف پوشی کی رعایت سے ملا ہے۔ 
ہم نے’سفید‘ کے مفہوم میں عربی ’لبن‘ کے ابتدائی دو حروف ’ل، ب‘ کی بنیاد پر لاطینی کے ’البھو/albho‘ سے رجوع کیا تھا، اور دِکھایا تھا کہ اس لفظ کی نسبت سے  کتنے ہی ناموں اور اصطلاحوں میں ’سفیدی‘ جھلکتی ہے۔ اب اسی ’ل،ب‘ کو یکسر اُلٹ ترتیب یعنی ’ب، ل‘ کے ساتھ زیر بحث ’بلانک/Blanc‘ اور سے پھوٹنے والے الفاظ میں ملاحظہ کریں۔ 
’بلانک/Blanc‘ بمعنی سفید کی ایک صورت ’بلانکا/Blanca‘ ہے، اس کو آپ ایک طرف شمالی امریکہ میں ’بلانکا پیک/Blanca Peak‘ کے نام میں دیکھ سکتے ہیں اور دوسری طرف اس کا نظارہ شمالی افریقہ میں مراکش کے شہر ’کاسا بلانکا‘ کے نام میں کرسکتے ہیں۔ 
’کاسا بلانکا‘ ساحلی شہر ہے۔ یہاں کبھی ایک ’سفید مینار‘ ہوتا تھا جو جہاز رانوں کی رہنمائی کا کام دیتا تھا۔ اس سفید مینار یا ٹاور کو اول اول پرتگیزیوں نے ’کاسا برانکا‘ یعنی ’سفید گھر‘ کا نام دیا۔ بعد میں یہی ’کاسا برانکا‘ ہسپانوی زبان کے زیر اثر ’کاسا بلانکا‘ مشہور ہو کر اس شہر کا نام قرار پایا۔ 
غالباً اٹھارویں صدی کے وسط میں جب اس شہر کو زلزلے نے آ لیا، تب اس شہر کی تعمیر نو کے ساتھ اس کو ’الدار البیضاء‘ یعنی ’سفید گھر‘ کا نام دیا گیا، جو ظاہر ہے کہ ’کاسا بلانکا‘ کا لفظ بہ لفظ ترجمہ ہے۔ 
اب صورت حال یہ ہے کہ عرب دنیا اس شہر کو ’الدار البیضاء‘ پکارتی ہے تو باقی جہاں اسے’کاسا بلانکا‘ کے نام سے جانتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے اہل یورپ ملکِ ’شام‘ کو ’سیریا/Syria‘، ’مصر‘ کو ’ایجپٹ /Egypt‘ یا ’ہند‘ کو ’انڈیا/India‘ کہتے ہیں۔  

اہل یورپ ’مصر‘ کو ’ایجپٹ /Egypt‘ کہتے ہیں. (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اب کچھ ذکر ’کاسا بلانکا‘ کے جُز اول ’کاسا‘ کا ہوجائے۔ اگر آپ اس ’کاسا‘ کو پیالے کے معنی میں فارسی کا ’کاسہ‘ یا عربی کا ’کاس‘ سمجھ رہے ہیں، تو غلطی پر ہیں۔ بین السطور یہ واضح کر چکے ہیں کہ ’کاسا‘ کے معنی ’گھر‘ کے ہیں۔ 
لفظ ’کاسا/casa‘ کی اصل میں ابہام کے باوجود یہ بات طے ہے کہ اس کا ابتدائی سراغ لاطینی زبان میں ملتا ہے، جس میں یہ ’جھونپڑی، کوٹھڑی اور حُجرہ‘ کے معنی دیتا ہے۔ 
تاہم لاطینی زبان سے اطالوی میں راہ پانے پر اس ’کاسا/casa‘ نے لفظ ’کسینو/casino‘ کو جنم دیا، جب کہ اس کے لفظی معنی ’چھوٹا کمرہ‘ اور اصطلاحی معنی ’رقص وسرود گاہ‘ قرار پائے۔ بعد میں جب درد کے عنواں اور سے اور ہوئے تو یہ ’کسینو‘ عملاً ’قِمار خانہ‘ بن گیا۔ جس سے متعلق علامہ اقبال نوید سنا گئے ہیں: 
جہانِ نَو ہو رہا ہے پیدا، وہ عالمِ پِیر مر رہا ہے 
جسے فرنگی مُقامِروں نے بنا دیا ہے قِمار خانہ 
یوں تو ’کاسا بلانکا‘ کی عربی صورت ’الدارالبیضاء‘ کے تعلق بھی کہنے کو بہت کچھ ہے، کہ یہ قصہ بھی ’سفید‘ سے جُڑا ہے، تاہم فی الوقت اس کا ذکر مؤخر کرتے اور ’Blanc‘ کی بات کرتے ہیں۔ 

انگریزی کی رعایت سے جو دُکھ ’کالی بھیڑ‘ نے اٹھائے ہیں، فارسی میں وہی دُکھ ’بُزگر‘ یعنی خارش زدہ بکری کے نصیب میں آئے ہیں۔ (فائل فوٹو: وکی پیڈیا)

لاطینی کی وارث زبانوں اطالوی، ہسپانوی، پرتگیزی اور فرانسیسی میں ’بلانک/Blanc‘ کا لفظ اپنی مختلف صورتوں کے ساتھ ’سفید، روشن اور چمکدار‘ کے معنی دیتا ہے۔ اگر ایک درجے میں ان معنی کی رعایت سے لفظ ’بلینک/blank‘ پر غور کریں تو آپ ’Blanc‘ اور ’blank‘ کو صوتی اور معنوی اعتبار سے ایک ہی لفظ کی دو مختلف صورتیں پائیں گے۔    
پہلے بھی لکھ آئے ہیں کہ تیکنیکی بنیاد پر ’سیاہ و سفید‘ طبعی اور حقیقی رنگوں میں شمار نہیں ہوتے۔ اگر یہ بات پیشِ نظر رہے تو ظاہر ہوگا کہ ’بلینک/blank‘ نے معنوی اعتبار سے اول سفید اور پھر بے رنگی کا تصور پیدا کیا، جب کہ اس بے رنگی نے سادہ و کورا کے ساتھ ’خالی‘ کا مفہوم پایا۔  
خالی کے معنی میں ’بلینک/blank‘ سے اولین سابقہ ’fill in the blanks‘ یعنی ’خالی جگہیں پُر کریں‘ کی صورت پیش آیا۔ جب کہ ’بلینک چیک/blank cheque‘ نظروں کو خیرہ کرتا رہا۔ یہ دستخط شدہ چیک کی وہ قسم ہے جس میں مالیت کا خانہ ’خالی‘ ہوتا ہے۔ 
ایسے ہی انگریزی محاورے میں کسی بھی لگی لپٹی کے بغیر سیدھی اور صاف بات کو ’پوائنٹ بلینک/point blank‘ کہتے ہیں۔  

لفظ ’کمبل‘ دراصل ’کم بال‘ کی تخفیف ہے۔ (فائل فوٹو: نیویارک ٹائمز)

دلچسپ بات یہ ہے کہ ’بلینکٹ/blanket‘ یعنی ’کمبل‘ کو بھی اسی ’blank‘ سے نسبت ہے۔ اس نسبت کو سمجھنے کے لیے دو باتوں کا سمجھنا ضروری ہے۔ پہلی یہ کہ لفظ ’کمبل‘ دراصل ’کم بال‘ کی تخفیف، اور اس بات کا اظہار ہے کہ اس کی تیاری میں بھیڑ بکریوں کے ’بال‘ استعمال کیے جاتے تھے۔ 
دوسری بات یہ کہ ’کمبل‘ کے رنگین ہونے کے لیے ضروری تھا کہ اس کی تیاری کے لیے اُن بھیڑوں سے اون حاصل کیا جائے جو ’سفید‘ ہوں، تاکہ اون کو مطلوبہ رنگ میں رنگا جا سکے۔ اب اگر اس بات کو باالفاظِ دیگر کہیں تو ’بلینکٹ/blanket‘ بزبانِ اسم اپنے سفید ہونے کا اعلان کر رہا ہے۔ 
اب ’بلینکٹ‘ کی تیاری میں ’اُون‘ کے لیے ’سفید بھیڑوں‘ کی شرط ذہن میں رکھیں اور انگریزی کی ’black sheep‘ یعنی ’کالی بھیڑ‘ پر غور کریں، آپ خود جان جائیں گے کہ ’black sheep‘ یورپ سے ایشیا تک کیوں معتوب ہے۔ 
واقعہ یہ ہے کہ اون کے حصول کے لیے پالی جانے والی بھیڑوں میں اگر کوئی ’کالی بھیڑ‘ پیدا ہوجاتی تو اس کا اون بے مصرف قرار پاتا کہ اسے رنگا نہیں جا سکتا تھا۔

’کاسا بلانکا‘ ساحلی شہر ہے۔ یہاں کبھی ایک ’سفید مینار‘ ہوتا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یوں اس ’black sheep‘ یا کالی بھیڑ سے بیزاری کا جو تصور پیدا ہوا اُس میں آپ سے آپ ہی بُرا، بدمعاش اور جھگڑالو وغیرہ کا مفہوم داخل ہوگیا۔ جب کہ اردو میں ’کالی بھیڑ‘ کے منفی معنی نے زیادہ وسعت پائی۔  
انگریزی کی رعایت سے جو دُکھ ’کالی بھیڑ‘ نے اٹھائے ہیں، فارسی میں وہی دُکھ ’بُزگر‘ کے نصیب میں آئے ہیں۔ ’بُزگر‘ خارش زدہ بکری کو کہتے ہیں۔ ’گرگین‘ وہ مرض ہے جس میں بکری کے بال و کھال دونوں متاثر ہو جاتے ہیں۔  
چوں کہ ’بُزگر‘ میں بے کار ہونے کا تصور پایا جاتا ہے، اس لیے اس لفظ کے مجازی معنی میں ’عیب دار، بدنام اور بدعنوان‘ شامل ہے۔ جب کہ لفظِ ’بُزگر‘ نے کئی ایک ضرب الامثال میں بھی جگہ پائی ہے، انہیں سے ایک ضرب المثل ’یک بُزگر گلہ را گرگین می کند‘ ہے، یعنی ’ایک خارش زدہ بکری سارے ریوڑ کو بیمار کرتی ہے‘، تاہم یہ مثل تب برتی جاتی ہے جب ایک ذہنی مریض اپنے ساتھ دوسروں کو بھی اذیت میں مبتلا کرتا ہے۔ 

شیئر: