پیمرا کا عمران خان کی تقریر نشر کرنے پر پابندی کا فیصلہ ایک گھنٹے بعد واپس
پیمرا نے نیوز چینلز کو انتباہ کیا کہ ہدایات کی خلاف ورزی پر بغیر کسی شوکاز نوٹس کے چینل کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
وفاقی حکومت نے پاکستان الیکڑانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی تقریر پر پابندی فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وفاقی حکومت نے سیکشن 5 کو بروئے کار لاتے ہوئے پیمرا کو پابندی ہٹانے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ پیمرا آرڈیننس کا سیکشن 5 وفاقی حکومت کو مخصوص حالات میں کسی اتھارٹی کے اختیارات معطل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
وزیراعظم نے پیمرا کو عمران خان کی تقریر پر پابندی ختم کرنے کی ہدایت دی: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پیمرا کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقریر نشر کرنے پر پابندی ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ان کے مطابق وزیراعظم نے وفاقی حکومت کو قانون کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے پیمرا کو ہدایت بھجوائی۔ پیمرا کے سیکشن 5 کے تحت پابندی اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔
وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پیمرا آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت قانونی تقاضوں پر بدستور عمل درآمد یقینی بنائے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’وزیراعظم نے عمران خان کے دور کی تلخ روایات ختم کرکے نئی روایت قائم کی ہے۔ جمہوری اصولوں، اظہار رائے کی دستوری آزادیوں پر یقین رکھتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’محمد نوازشریف، مریم نواز، سیاسی قائدین اور رہنماؤں کے ساتھ عمران خان نے چار سال اپنے دور اقتدار میں جو کیا، ہم اس پر یقین نہیں رکھتے۔
’سیاسی مخالفین، رہنماؤں، کارکنوں اور میڈیا پر پابندی عمران خان کی منفی سوچ اور رویہ رہا ہے۔ سیاسی مخالفین کے خلاف عمران خان جو بولنا چاہتا ہے بولے۔ ہمارے خلاف عمران خان کی تقریر عوام تک پہنچے تاکہ انہیں اس فتنے کی حقیقت واضح ہوتی جائے۔‘
قبل ازیں پیمرا نے عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا۔
سنیچر کو پیمرا کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کی ریکارڈڈ تقریر بھی نشر نہیں کی جا سکتی۔
حکم نامے میں عمران خان کی مختلف تقاریر اور پریس کانفرنسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ملکی اداروں اور ریاستی اداروں کے خلاف بلاجواز نفرت انگیز، تہمت آمیز اور توہین آمیز بیانات نشر کرنا سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔‘
پیمرا نے نیوز چینلز کو انتباہ کیا کہ ہدایات کی خلاف ورزی پر عوامی مفاد میں بغیر کسی شوکاز نوٹس کے چینل کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔
نیوز چینلوں کے مالکان کی تنظیم پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے بھی پیمرا کی جانب سے چیئرین پی ٹی آئی کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے فیصلے کا نوٹس لے لیا ہے۔
پی بی اے کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق پی بی اے اپنے ارکان اور وکلا سے مشاورت کے بعد قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کرے گی۔