Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کے صوبہ سیستان میں جھڑپ کے دوران چار پولیس اہلکار ہلاک

مہسا امینی کی ہلاکت پر ایران بھر میں ملک گیر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
ایران کے  جنوب مشرقی صوبہ سیستان-بلوچستان میں ہونے والے حالیہ مہلک تشدد کے باعث چار پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق علاقائی پولیس کے سربراہ میجرعلی رضا صیاد نے ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ارنا نیوز کو بتایا ہے کہ سیتان صوبے کے ایرانشھر- بامپور ہائی وے پر ایک ٹریفک پولیس سٹیشن میں یہ افسوسناک واقعہ  پیش آیا۔

 بامپور ہائی وے پر ٹریفک پولیس سٹیشن میں یہ واقعہ پیش آیا۔ فوٹو اے پی

پولیس سربراہ نے بتایا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بارے میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ تہران  میں اخلاقیات کو نافذ رکھنے والی پولیس کی حراست میں 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی ہلاکت پر ایران بھر میں سات ہفتوں سے زائد ملک گیر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
اس کے علاوہ  پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں سے متصل ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان میں بھی بدامنی پھیل رہی ہے جہاں علاقے کے پولیس عہدیدار کی جانب سے مقامی نوعمر لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کے باعث مختلف مقامات پر جھڑپیں ہو رہی ہیں۔

پولیس عہدیدار کی  مقامی  لڑکی سے مبینہ زیادتی پر جھڑپیں بڑھی ہیں۔ فوٹو روئٹرز

دریں اثنا مقامی حکام کے مطابق 30 ستمبر کو صوبہ سیستان - بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں درجنوں مظاہرین کے علاوہ سیکیورٹی فورسز کے چھ ارکان ہلاک ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ غربت زدہ صوبہ سیستان- بلوچستان طویل عرصے سے بلوچ اقلیت کے باغیوں، سنی مسلم گروپوں اور منشیات کی سمگلنگ کرنے والے گروہوں کے ساتھ جھڑپوں کے باعث اشتعال انگیزیوں کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ 
 

شیئر: