Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہرنائی آپریشن میں خواتین کی گرفتاری کی خبریں بے بنیاد ہیں: وزیرداخلہ بلوچستان

مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ عورتوں کا نام استعمال کرکے سیاست چمکا رہے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
وزیراعلٰی بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ ہرنائی میں آپریشن کے دوران 10 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا- آپریشن کے دوران خواتین کی گرفتاری کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
منگل کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہرنائی میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے۔
’وہاں ایک کرنل اور لیویز اہلکار قتل کیے گئے، کوئلہ کانکن کو اغوا کرکے 15 لاکھ بھتہ لیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کے پیش نظر 30 اکتوبر کو آپریشن کیا گیا جو پانچ نومبر تک جاری رہا- آپریشن میں 10 دہشت گرد مارے گئے جن میں سے پانچ کی لاشیں دہشت گرد اپنے ساتھ لے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بولان میں 15 اکتوبر کو قتل کے ایک مقدمے میں متاثرہ خاندان کی درخواست پر گرفتاریاں کی گئیں مگر وہ بھی بعد میں ضمانت پر رہا ہوگئے-
مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ عورتوں کا نام استعمال کرکے سیاست چمکا رہے ہیں۔
بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ نے خواتین کی گرفتاری و رہائی سے متعلق جھوٹا پروپیگنڈہ کیا- حکومت نے خواتین کو گرفتار اور نہ رہا کیا- آغا حسن سے پوچھا جانا چاہیے کہ انہوں نے خواتین کو کہاں سے بازیاب کرایا؟
ان کا کہنا تھا کہ اختر مینگل بلوچستان اور وفاق میں حکومت کے مزے بھی لے رہے ہیں اور اداروں کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ بھی کررہے ہیں- انہیں ایک راستہ اپنانا ہوگا-
ضیاء لانگو کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کررہی ہے۔ اختر مینگل اور آغا حسن پارلیمنٹرینز ہیں انہیں ایسے گرفتار نہیں کرسکتے۔
انہوں نے خاران واقعہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شوہر نے بیوی کو قتل کرکے خودکشی کی مگر اسے غلط رنگ دیا گیا کہ دونوں نے فورسز کے چھاپوں سے تنگ آکر خودکشی کی۔
ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ اعظم سواتی نے اگست میں کوئٹہ میں قیام کیا- اس معاملے پر عدالت کا اپنا موقف ہے اور اسپیشل برانچ کا اپنا موقف، ہماری تحقیق کے مطابق اسپیشل برانچ کی رپورٹ درست ہے-

شیئر: