Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات اور مصر 10 گیگا واٹ کا ونڈ پراجیکٹ بنانے پر متفق

مصر کو گیس اخراجات کی مد میں تقریبا پانچ ارب ڈالر کی بچت ہوگی( فوٹو اے ایف پی)
متحدہ عرب امارات اور مصر کے صدور کی موجودگی میں منگل کو مصر میں دنیا کے آن شور ونڈ پراجیکٹس میں سے ایک کو ترقی دینے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی وام کے بیان میں کہا گیا کہ مفاہمت کی یادداشت پر متحدہ عرب امارات کی قابل تجدید توانائی فرم مصدر کے درمیان مصر کے اہم قابل تجدید توانائی کے ڈویلپر انفینٹی اور حسن عالم یوٹیلٹیز کے ساتھ مشترکہ منصوبے پر دستخط کیے گئے۔
الشرق الاوسط کے مطابق امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے کہا کہ’ میرے اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی موجودگی میں کوپ 27 کے موقع پر مصر میں 10 گیگا واٹ کے آن شور ونڈ منصوبے کی مفاہمتی یادداشت پر منگل کو دستخط کیے گئے ہیں‘۔
اماراتی صدر نے ٹویٹ کیا کہ ’وہ پائدار ترقی کے فروغ اور تجدد پذیر توانائی کے حل کو آگے بڑھانے کی پالیسی پر گامزن رہیں گے۔ 
علاوہ ازیں گزشتہ روز امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے ٹویٹ کیا تھا کہ’ آئندہ سال کوپ 28 کی میزبانی کے منتظر ہیں‘۔
 ’ شرم الشیخ کانفرنس میں شرکت کرکے خوشی ہوئی۔ عالمی تعاون کے لیے یہ اہم پلیٹ فارم فراہم کرنے پر میزبان ملک مصر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
متحدہ عرب امارات موسمیاتی انشیٹوز پرعمل درآمد کی پالیسی پر مضبوطی سے گامزن ہے اورآئندہ سال کوپ 28 کی میزبانی کے منتظر ہیں‘۔ 
خبر رساں ادارے روئیٹرز کے مطابق مصدر نے قابل تجدید توانائی کے اثاثوں کے ایک پورٹ فولیو میں سرمایہ کاری کی ہے جس کی مجموعی قیمت 20 بلین ڈالر سے زیادہ ہے اور اس کی مجموعی صلاحیت 15 گیگا واٹ سے زیادہ ہے،کہا کہ یہ نیا منصوبہ اس کا اب تک کا سب سے بڑا منصوبہ ہو گا۔
مصدر کے سی ای او محمد جمیل الرماحی نے کہا کہ ’ہمارے اب تک کے سب سے بڑے پروجیکٹ کو تیار کرنے کے اس معاہدے کے ساتھ، مصدر کو مصر کے قابل تجدید توانائی کے اہداف میں ہمارے تعاون کو تقویت دینے پر فخر ہے‘۔
معاہدہ مکمل ہونے پر ونڈ فارم مصر کے گرین کوریڈور انیشیٹو کا حصہ ہو گا، ایک گرڈ جو قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے وقف ہے، کا مقصد قابل تجدید توانائی کو یقینی بنانا ہے تاکہ 2035 تک ملک کی توانائی کے مرکب کا 42 فیصد حصہ بنے۔
بیان میں کہا گیا کہ’ ہوا کے منصوبے سے مصر کو قدرتی گیس کی سالانہ لاگت میں 5 بلین ڈالر کی بچت ہو گی‘۔
ملک کی قابل تجدید توانائی اتھارٹی نے ایک سالانہ رپورٹ میں کہا کہ 2019/2020 میں مصر کی مجموعی نصب شدہ بجلی کی گنجائش 59.5 گیگا واٹ کے لگ بھگ تھی۔
انفینٹی پاور، مصدر اور انفینٹی جوائنٹ وینچر کے چیئرمین محمد منصور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ منصوبہ ملک کو قدرتی گیس کی بڑی مقدار بچانے، اقتصادی ترقی حاصل کرنے، کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور توانائی کے پائیدار ذرائع تک زیادہ سے زیادہ رسائی فراہم کرنے کے قابل بنائے گا‘۔
مصدر اور حسن علام یوٹیلٹیز نے اپریل میں مصری ریاست کی حمایت یافتہ تنظیموں کے ساتھ مفاہمت کی دو یادداشتوں پر دستخط کیے تاکہ سویز کینال اکنامک زون اور بحیرہ روم کے ساحل پر 4 گیگا واٹ گرین ہائیڈروجن پروڈکشن پلانٹس کی ترقی میں تعاون کیا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں گرین ہائیڈروجن مینوفیکچرنگ سہولت تیار کی جائے گی اور وہ  2026 تک آپریشنل ہو جائے گی جو نہر سوئز میں بنکرنگ کے لیے سالانہ ایک لاکھ ٹن ای میتھانول پیدا کر سکے گی‘۔

شیئر: