Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ سٹیبلائزیشن فورس پہلے سے فعال، مزید ممالک شامل ہو رہے ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایس ایف حماس کے خلاف نہیں لڑے گی (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ سٹیبلائزیشن فورس پہلے سے ہی فعال ہے اور اس میں مزید ممالک کو بھی شامل کیا جائے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو اوول آفس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ وہ تشکیل پا رہی ہے اور پہلے سے ہی فعال ہے۔‘
ان کے مطابق ’زیادہ سے زیادہ ممالک اس میں شامل ہو رہے ہیں، وہ پہلے سے ہی اس کا حصہ ہیں اور وہ اتنی فوج بھیجیں گے جتنی میں ان کو کہوں گا۔‘
امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتظامیہ اس امر کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا اسرائیل نے سییچر کو حماس کے ایک رہنما کو ہلاک کر کے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا اسرائیل نے ہفتے کے روز حماس کے ایک رہنما کو ہلاک کر کے غزہ کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔
سٹیبلائزیشن فورس غزہ میں جنگ بندی کے لیے صدر ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے منصوبے کا اہم نکتہ ہے۔
جمعے کو دو امریکی عہدیداروں نے کہا تھا کہ انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس یا آئی ایس ایف حماس کے خلاف نہیں لڑے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’بہت سے ممالک نے اس فورس میں حصہ ڈالنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور امریکی حکام فی الحال آئی ایس ایف کے حجم، اس کی ساخت، رہائش، تربیت اور سرگرمیوں سے متعلق اصولوں پر کام کر رہے ہیں۔‘
حکام نے بتایا کہ ’ایک ٹُو سٹار امریکی جنرل آئی ایس ایف کی قیادت کے لیے زیرِغور ہے۔‘

اسرائیل اب بھی غزہ کے 53 فیصد حصے پر قابض ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پہلے مرحلے کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اکتوبر 10 کو شروع ہوئی، حماس نے یرغمال افراد کو رہا کیا جس کے بعد اسرائیل نے بھی زیرحراست فلسطینیوں کو رہا کیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے سنیچر کو کہا تھا کہ امن معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے پس پردہ بہت سی خاموش منصوبہ بندی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم پائیدار امن کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔‘
اسرائیل اب بھی غزہ کے 53 فیصد حصے پر قابض ہے جب کہ انکلیو میں موجود تقریباً 20 لاکھ افراد حماس کے زیرقبضہ باقی ماندہ علاقے میں رہتے ہیں۔
امریکی حکام نے کہا کہ ’یہ منصوبہ (جسے ایک بورڈ آف پیس حتمی شکل دے گا) دراصل آئی ایس ایف کو اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے میں تعینات کرنا ہے۔‘

جنگ بندی کے معاہدے کے بعد بھی اسرائیل نے غزہ میں متعدد کارروائیاں کی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے مطابق جیسے ہی آئی ایس ایف  کنٹرول اور استحکام قائم کرے گی تو اسرائیلی افواج بتدریج ’مختلف ٹائم فریمز کی بنیاد پر‘ نکل جائیں گی۔
17 نومبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد نے ایک بورڈ آف پیس اور اس کے ساتھ کام کرنے والے ممالک کو آئی ایس ایف کے قیام کی اجازت دی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو کہا تھا کہ کون سے عالمی رہنما بورڈ آف پیس میں خدمات انجام دیں گے، اس کا اعلان اگلے برس کے اوائل میں کیا جائے گا۔
سلامتی کونسل نے آئی ایس ایف کو نئی تربیت یافتہ اور جانچ شدہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اختیار دیا تاکہ ’غزہ کی پٹی کو غیر فوجی بنانے کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔‘ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کیسے کام کرے گا۔
معاہدے کے بعد بھی اسرائیل نے غزہ میں متعدد کارروائیاں کی ہیں اور حماس کی جانب سے اس کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

شیئر: