Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی میں نماز کی ادائیگی کے لیے بس روکنے سے انکار، سیکولرازم پر نئی بحث کو ہوا

مسافر کی شکایت پر ٹریول فرم کی جانب سے ایک متنازع ردعمل سامنے آیا( فائل فوٹو اے ایف پی)
ترکی میں طویل مسافت کی بس ڈرائیور کی جانب سے ایک مسافر کے کہنے پر نماز کی ادائیگی کے لیے بس روکنے سے انکار پر مسلم اکثریتی ملک میں سیکولرازم پر ایک نئی بحث کو ہوا دینے میں مدد کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بس ڈرائیور کے انکار کے بعد مسافر نے ٹوئٹر پر شکایت کی جس میں ٹریول فرم کی جانب سے ایک متنازع ردعمل سامنے آیا۔
اوز ایرس نامی ٹریول فرم نے ایک بیان میں جو بعد میں وائرل ہوا کہا کہ ’(ترکی کے) آئین میں بیان کردہ حقوق میں سے کوئی بھی جمہوریہ کے جمہوری اور سیکولر تصور کی خلاف ورزی کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے‘۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے دور میں اس اصول کے خاتمے کے باوجود یہ تنازع مسلم اکثریت والے لیکن سیکولر روایت کے حامل ملک میں طویل عرصے سے جاری بحث کی تازہ ترین مثال ہے۔
ٹریول فرم کے وکیل نے ایک بیان میں کہا کہ ’ یہ بس ترکی کے راستے مشرق میں ایرانی سرحد کے قریب وان کے علاقے کو مغربی ترکی میں ایجین کے ساحل پر ازمیر سے جوڑنے والی طویل ترین سفر میں سے ایک تھی‘۔
اس سفر کے لیے 24 گھنٹے سے زیادہ کا وقت درکار ہوتا ہے۔
ٹریول فرم کے وکیل نے کہا کہ ’کمپنی خود کو سیکولرازم پر ایک تنازع کے مرکز میں پاتی ہے۔ ہمیں نشانہ بنایا جا رہا ہے تاہم ہم تمام عقائد کا احترام کرتے ہیں‘۔
ٹریول فرم کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ ممکن نہیں ہے کہ دوسرے مسافروں کے حقوق کو نظر انداز کیا جائے جو عبادت نہیں کرتے اور وقت پر اپنی منزل پر پہنچنا چاہتے ہیں، وہ ایک مسافر کی عبادت کا انتظار کیوں کریں‘۔
ٹریول کمپنی کے اس بیان کے حامیوں نے سیکولرازم کے دفاع میں اوز ایرس کی ’جرات‘ کی تعریف کی  جب کہ مخالفین نے کہا کہ وہ کمپنی کے ساتھ دوبارہ سفر نہیں کریں گے۔
ٹریول فرم کے وکیل نے کہا کہ ’ ہم لنچنگ مہم کا شکار ہیں، گویا ہم لوگوں کو نماز پڑھنے سے روک رہے ہیں‘۔
 انہوں نے کہا کہ ’ مسافر بعد میں نماز پڑھنے کے قابل تھا جب بس ریسٹ ایریا میں رکی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ سیکولرازم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم مذہبی نہیں ہیں سیکولرازم مسلمانوں کی حفاظت بھی کرتا ہے‘۔

شیئر: