Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشیا میں دو روزہ جی20 سربراہ اجلاس میں اہم نکات

جی-20 اجلاس میں اقتصادی اور مالیاتی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ فوٹو عرب نیوز
عالمی منڈی کے استحکام میں کلیدی امور پر بات چیت کے لیے انڈونیشیا کے شہر بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس  میں عالمی رہنما ملاقات کر رہے ہیں۔
عرب نیوز کےمطابق بالی کے جزیرے نوسا دوا میں نے والے اجلاس میں یوکرین کی جنگ اور اس کے اقتصادی نتائج کے باعث ہونے والی کشیدگی کا موضوع زیر بحث رہے گا۔​
واضح رہے کہ جی-20 گروپ ایشیائی مالیاتی بحران کے تناظر میں 1999 کے آخر میں قائم کیا گیا۔ گروپ کے  ابتدائی اجلاسوں میں  اکنامک پالیسیز پر توجہ مرکوز کی گئی بعدازاں فوری مسائل جیسا کہ ویکسین  کے حصول، خوراک کی حفاظت اور موسمیاتی تبدیلیوں کا حل نکالنے کے لیے اسے فورم کی شکل دی گئی۔
اس گروپ میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکیہ، برطانیہ اور امریکہ کے علاوہ  یورپی یونین شامل ہے۔
دنیا کی یہ بڑی معیشتیں مل کرعالمی اقتصادی پیداوار کا 80 فیصد، برآمدات کا تقریباً 75 فیصداور دنیا کی آبادی کا تقریباً 60 فیصد بنتی ہیں۔

یوکرین کی جنگ اجلاس میں موضوع زیر بحث رہے گی۔​ فوٹو عرب نیوز

گروپ جی-20 کے ممبران ہرسال اقتصادی اور مالیاتی امور پر تبادلہ خیال کرنے اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر پالیسی کو مربوط کرنے کے لیے ملاقات کرتے ہیں۔
گروپ کے سالانہ سربراہی اجلاس کی میزبانی اور اس کی صدارت رکن ممالک کے مختلف ارکان کے حصے میں آتی ہے جس سے میزبان ملک کو اہم مسائل کو اجاگر کرنے کا موقع ملتا ہے۔
گروپ کی صدارت کرنے والا انڈونیشیا دنیا کا چوتھا سب سے زیادہ آبادی والا  اور سب سے بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے جو کورونا وبا کے بعد کی بحالی، توانائی کی منتقلی اور ڈیجیٹل تبدیلی پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے۔
جی-20 اجلاس کی صدارت ملنے کے تین ماہ بعد روس کے یوکرین پر حملے نے مساوات میں نئے تغیرات کا اضافہ کیا جس سے خوراک اور توانائی کی سلامتی پر بات چیت اہم موضوع بن گئی ہے۔

اجلاس کے میزبان ملک کو اہم مسائل اجاگر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ فوٹو اے پی

عالمی اقتصادی فورم کے نومبر کے اوائل میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق اس وقت دنیا میں  مہنگائی اس سطح پر جا پہنچی ہے جو دہائیوں میں نہیں دیکھی گئی۔
کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے پیدا ہونے والی عالمی معاشی کساد بازاری یورپ میں جاری جنگ کی وجہ سے مزید بڑھ گئی ہے۔
ایندھن اور اشیائے خوردونوش کی بلند قیمتوں کا تعلق اکثر بڑے پیمانے پر احتجاج، سیاسی تشدد اور بدامنی  کی وجہ سے ہوتا ہے۔
سری نکا اور پیرو میں فسادات کے بعد ترکی، پاکستان اور مصر بھی سماجی بدامنی کے خطرات سے دوچار ہیں اور توقع ہے کہ یہ مسائل بھی جی 20 سربراہی اجلاس میں اہم نکات ہوں گے۔

شیئر: