Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی اے نے اپنے ملازمین کو 22 ہزار مفت ٹکٹ فراہم کیے

سنہ 2020 میں پی آئی اے افسران کو 8 ہزار 286 اور 2021 میں 7 ہزار 67 مفت ٹکٹ دیے گئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پی آئی اے نے گذشتہ تین سال کے دوران اپنے افسران اور اہلکاروں کو 22 ہزار 600 مفت ٹکٹ فراہم کیے ہیں۔
وفاقی وزیر ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے اس حوالے سے جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران تفصیلات فراہم کیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو سپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وقفہ سوالات میں ایوان کو بتایا گیا کہ گذشتہ تین سال کے دوران پی آئی اے افسران اور اہلکاروں کو 22 ہزار 600 مفت ٹکٹ فراہم کیے گئے۔
پی آئی اے نے اپنے افسران کو 19 ہزار 500 مقامی اور بیرون مفت سفر کے لیے تین ہزار ٹکٹ فراہم کیے۔ 2020 میں پی آئی اے افسران کو 8 ہزار 286 ،2021 میں 7 ہزار 67 جبکہ رواں سال ستمبر تک 7 ہزار 249 مفت ٹکٹ دیے گئے۔
وزارت ہوابازی نے ایوان میں پی آئی اے کے فضائی بیڑے میں شامل جہازوں کی بھی تفصیلات پیش کیں۔
پی آئی اے کے 31 میں سے 26 طیارے آپریشنل جبکہ 5 غیر فعال ہیں۔ تین بوئنگ 777 اور دو اے ٹی آر 72 طیارے غیر فعال ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے سکھر اور ڈیرہ اسماعیل خان کے ہوائی اڈوں کو انٹرنیشنل ایئرپورٹس بنانے کا بھی اعلان کیا۔
ان کے مطابق دونوں ایئرپورٹس کی اپ گریڈیشن کے لیے ابتدائی کام مکمل ہوچکا ہے۔ کراچی ایئرپورٹ کے رن وے کی اپ گریڈیشن کی جا رہی ہے۔  
’سب سے زیا دہ آمدنی لاہور ایئرپورٹ کی ہے جبکہ مستقبل میں اسلام آباد ایئرپورٹ سے سب سے زیادہ آمدنی متوقع ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ماضی میں سیاسی بنیادوں پر ایئرپورٹس بنا کر ریاست کے اربوں روپے خرچ کیے گئے جس میں ہم سب نے اپنا حصہ ڈالا۔‘
وفاقی وزیر ہوابازی کے مطابق ’اس وقت ملک میں 47 میں سے 17 ایئرپورٹس آپریشنل ہیں۔ ایئرپورٹس ہیں مگر ہمارے پاس جہاز نہیں۔ قومی ایئرلائن کی فیلڈ پلاننگ ہی غلط کی گئی۔‘

وزارت ہوابازی کے مطابق ’پی آئی اے کے 31 میں سے 26 طیارے آپریشنل جبکہ 5 غیر فعال ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’پی آئی اے کی فیلڈ پلاننگ کمرشل بنیادوں پر نہیں کی گئی۔ ہمارے پاس 12 بوئنگ 777 جہاز ہیں جبکہ دنیا ان سے جان چھڑا رہی ہے۔‘
خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ ’ہمیں 100 سیٹس والے چھوٹے جہاز درکار ہیں مگر خریدنے کے لیے پیسے نہیں، تاہم کوشش ہے کہ یہ جہاز لیز خریدے جائیں۔‘
’سارا نظام 6 یا 8 ماہ میں ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ پالیسی کا تسلسل رہا تو ریلوے اور پی آئی اے کو ٹریک پر ڈال دیں گے۔ ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر کے گیا لیکن چار سال میں اس کا ستیاناس کر دیا گیا۔‘
گذشتہ تین برسوں کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پی آئی اے کو 328 ارب 67 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی۔ تین برسوں کے دوران قومی ایئرلائن کی جانب سے 148 ارب 40 کروڑ روپے کے آپریشنل اخراجات کیے گئے۔
 سنہ 2019 میں قومی ائیرلائن کو 147 ارب، 2020 میں 95 ارب اور 2021 میں 86 ارب روپے کی آمدن ہوئی۔
سنہ 2019 میں عملے کی تنخواہوں، انجن اور مرمت پر 74 ارب 55 کروڑ روپے، 2020 میں 38 ارب 88 کروڑ روپے اور 2021 میں 35 ارب روپے کے اخراجات کیے گئے۔

شیئر: