Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں چینی ’پولیس سٹیشنز‘ کی موجودگی پر ’تشویش‘ ہے: ایف بی آئی

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ چینی سٹشینوں کی موجودگی سے آگاہ ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے امریکی شہروں میں چین کے غیرقانونی ’پولیس سٹیشن‘ کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپ میں موجود انسانی حقوق کی تنظیم سیف گارڈ ڈیفنڈر نے ستمبر میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں نیویارک سمیت دنیا کے بڑے شہروں میں چینی پولیس کے ’سروس سٹیشنز‘ کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ سٹیشنز چین کی ان کوششوں کا تسلسل ہے کہ بیرون ملک مقیم ان چینی شہریوں یا ان کے رشتہ داروں پر دباؤ ڈال کر واپس لایا جائے اور وہ فوجداری مقدمات کا سامنا کریں۔
سٹیشنز کے بارے میں ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے سینیٹ کی ہوم لینڈ سکیورٹی اور گورنمنٹل افیئرز کمیٹی کو بتایا کہ ان کو غیر قانونی چینی ’پولیس سٹیشن‘ کی موجودگی پر تشویش ہے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ ان سٹشینز کی موجودگی سے آگاہ ہیں۔
کرسٹوفر رے نے کہا کہ یہ سوچ چونکا دینے والی ہے کہ باقاعدہ رابطے کے بغیر چین کی پولیس نیویارک میں ایک سٹیشن قائم کرے گی۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر سے ریپبلکن کے سینیٹر رک سکاٹ نے پوچھا کہ آیا اس طرح کے پولیس سٹیشنوں کی موجودگی نے امریکی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے تو جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی اس قانونی معاملے کو دیکھ رہی ہے۔
ریپبلکنز کے سینیٹرز گریگ مرفی اور مائیک والٹز نے اکتوبر میں محکمہ انصاف کو خطوط لکھے تھے کہ آیا صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ان سٹیشنز کی تحقیقات کر رہی ہے؟ اور خط میں یہ بھی کہا تھا کہ یہ سٹیشنز چینی نژاد امریکی شہریوں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔
امریکہ میں چینی سفارتخانے نے اس معاملے پر فوری تبصرہ نہیں کیا۔
ڈچ حکام کی جانب سے تحقیقات کے بعد رواں مہینے کے آغاز میں چین کی وزارت خارجہ نے نیدرلینڈز میں اسی طرح کے سٹیشنز کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ یہ دفاتر چینی شہریوں کو اسناد کی تجدید میں مدد کرتے ہیں۔

شیئر: