Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی سکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ سے درجنوں ہلاکتیں

مظاہرین نے رواں ہفتے کردستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ملک گیر مظاہروں کی کال دی تھی (فوٹو: اے پی)
ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں جمعے کی نماز کے بعد ہونے والے مظاہروں پر فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں اداروں اے ایف پی اور روئٹرز کے مطابق ایران نے مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔
مظاہرین نے رواں ہفتے کردستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ملک گیر مظاہروں کی کال دی تھی۔
ایران کے چند سنی اکثریتی شہروں میں سے ایک سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان کی ایک ویڈیو میں جمعے کو مظاہرین کو ’کردستان، کردستان، ہم آپ کی حمایت کریں گے‘ کے نعرے لگاتے سنا گیا۔
انہیں ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی دیگر غیر تصدیق شدہ فوٹیج میں یہ گاتے بھی سنا گیا کہ ’کرد اور بلوچ بھائی ہیں، لیڈر کے خون کے پیاسے ہیں۔‘
کارکنوں نے بعد میں بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے شہر میں مظاہرین پر گولیاں چلائیں۔
لندن میں قائم بلوچ ایکٹوسٹ کمپین نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر کہا کہ ’درجنوں افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔‘
اے ایف پی ہلاکتوں اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کا تخمینہ لگانے سے قاصر ہے۔
بی اے سی نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں مردوں کا ایک گروپ ایک شخص کو لے جا رہا ہے جو زاہدان کی مکی مسجد کے باہر زخمی دِکھائی دے رہا ہے۔
بی اے سی کے مطابق مظاہرین سیستان بلوچستان کے شہروں ایرانشہر، خاش اور سراوان کی سڑکوں پر بھی نکل آئے۔ 
اوسلو میں قائم گروپ ایران ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ’پاسداران انقلاب اسلامی نے لوگوں کو دبانے کے لیے فوجی ساز و سامان بشمول بھاری مشین گنوں کا استعمال کیا۔‘

آئی ایچ آر کے مطابق ایرانی سکیورٹی فورسز نے مظاہروں کے دوران کم از کم 416 افراد کو ہلاک کیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

پاسداران انقلاب نے کرد علاقوں میں اپنی موجودگی مضبوط کر لی ہے۔
مغربی اور شمال مغربی ایران کے کرد آبادی والے صوبے مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے احتجاج کے مرکز بنے ہوئے ہیں۔
منگل کو انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز (آئی ایچ آر) نے بتایا کہ مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے ایرانی سکیورٹی فورسز نے کم از کم 416 افراد کو ہلاک کیا ہے جن میں 51 بچے اور 27 خواتین شامل ہیں۔
سیستان بلوچستان میں 126 افراد مارے گئے اور 48 افراد صوبہ کردستان میں ہلاک ہوئے۔
30 ستمبر کو زاہدان میں ایک اجتماعی فائرنگ کے دوران 90 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جمعے کے مظاہرے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے ایران کے خونریز کریک ڈاؤن کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کے حق میں ووٹ دینے کے ایک دن بعد ہوئے۔
ایران نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’ملک کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔‘

شیئر: