Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلوی ہائی کمشنر کوئٹہ کی سجی دیکھ کر خود کو ’روک نہیں سکے‘

پورا سال دستیاب رہنے والی سجی موسم سرما میں خاص طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر، نیل ہاکنز)
پاکستان کے مختلف علاقوں کی روایتی ڈش سامنے ہو، اس کا موسم بھی ہو اور موقع بھی بن جائے تو کم ہی کوئی ایسا ہوگا جو خود کو اس سے محظوظ ہونے سے روکے۔
کچھ ایسا ہی معاملہ پاکستان میں تعینات آسٹریلوی ہائی کمشنر کے ساتھ ہوا جو کوئٹہ کی روایتی سجی دیکھ کر خود پر قابو نہ رکھ سکے تو اس کا اعتراف بھی کیا۔
آسٹریلوی ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے ایک ٹویٹ کے ذریعے سجی کی تصاویر شیئر کیں تو ’لہری سجی ہاؤس‘ کی انفرادیت اور گزشتہ 55 برس سے حِس ذائقہ کی تسکین کرنے والے اس کے مالک کا ذکر بھی کیا۔
پاکستانی کھانوں کے ذائقوں کا ذکر کرتے ہوئے آسٹریلوی ہائی کمشنر نے لکھا کہ ’یہ بھی یہاں کے مکینوں اور ثقافت کی طرح متنوع ہیں۔‘

نیل ہاکنز نے سجی سے محظوظ ہونے کے خواہشمندوں سے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’رائتہ اور نان کے ساتھ گرم گرم کھانا بہتر ہے۔‘
ٹوئٹر صارف میجر حدیر نے انہیں ’سجی کے بعد قہوہ استعمال‘ کرنے کا مشورہ دیا۔
ندیم شہنشاہی نے ہائی کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم سبھی لہری سجی پسند کرتے ہیں اور آسٹریلیا میں اسے مِس کرتے ہیں۔‘

خوش خوراکوں کا اتفاق ہے کہ دہکتے کوئلوں کے گرد لوہے کی سلاخوں میں پروئی ہوئی چکن یا مٹن کو پکتا دیکھنا بھی اس کے ذائقے جیسی انفرادیت رکھتا ہے۔
اگر موسم سرما میں سجی کھانے کا فیصلہ کیا گیا ہو اور اسے قریب سے تیار ہوتے دیکھنا ممکن ہو تو سردی بھگانے کے لیے ان کوئلوں کی حدت سے محظوظ ہونا اضافی فائدہ رہتا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں