Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آپ جج کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں‘، ن لیگ اور پی ٹی آئی ارکان میں جھڑپ

سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ ’ہم دیکھنا یہ چاہتے ہیں کہ ایف آئی اے اپنا کام ٹھیک کر رہا ہے یا نہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈنگ کیس کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے ارکان میں گرما گرمی ہوگئی۔
اجلاس میں دونوں رہنماؤں کے خلاف منی لانڈرنگ کیس بنانے اور بعد ازاں کمزور شواہد پر کیس خارج ہونے کا معاملہ ایجنڈے پر لانے پر ن لیگ اور پی ٹی آئی کے سینیٹرز کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔   
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت پیر کو منعقد ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کیا وجہ ہے کہ پہلے کیس بنا پھر عدالت میں ٹھوس شواہد پیش نہ کیے جا سکے اور عدالت نے انہیں باعزت بری کر دیا۔‘ 
بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ’ہماری کمیٹی کو سیاسی نہ ہونے دیا جائے یہ میری درخواست ہے۔ یہ ایک سیاسی معاملہ ہے۔‘
’تین بڑی جماعتیں آپس میں لڑتی ہیں اور معاملہ ایسی کمیٹی میں لے آتی ہیں جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے۔‘
سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ ’ہماری کوشش یہی ہے کہ اجلاس میں سیاسی ایجنڈا نہ لایا جائے۔ ہم دیکھنا یہ چاہتے ہیں کہ ایف آئی اے اپنا کام ٹھیک کر رہا ہے اور کہیں اس پر سیاسی دباؤ تو نہیں ہے۔‘
مسلم لیگ ن کے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ’آپ اس ملک کی عدلیہ کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔رجیم چینج سے دو سال پہلے مقرر کردہ جج نے یہ کیس سنا۔میں نے مکمل کیس سنا ہے ایف آئی اے پیچھے نہیں ہٹا۔‘
’اگر آپ نے فیصلہ پڑھ لیا ہوتا تو آپ کو مکمل علم ہوتا کہ ایف آئی اے اپنی جگہ قائم ہے مگر دستاویزات ایسی نہیں کہ سزا ہو۔‘
اعظم نذیر تارڑ کے مطابق ’اس سے قبل مونس الٰہی کا کیس زیادہ خطرناک تھا لیکن ہائی کورٹ نے انہیں بری کیا اور یہ تک کہا کہ اس کیس کی تو تحقیقات کی بھی ضرورت نہیں تھی۔‘ 

قائمہ کمیٹی میں شہباز شریف اور مزہ شہباز کے خلاف منی لانڈنگ کیس کے معاملے پر گرما گرمی ہوئی (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن)

پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سیاسی لوگ بھی اس ملک کے ہیں۔ اجلاس میں سات پوائنٹ پر ٹھیک بات ہوئی ہے کیوں اس پوائنٹ پر جلن ہو رہی ہے؟
ان کی اس بات پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے ارکان میں تلخ کلامی  ہو گئی۔‘
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ غنڈہ گردی نہیں چلے گی۔ اس پر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’اگر آپ عدالتی فیصلے پر بات کرتے ہوئے ہماری قیادت کو نشانہ بنائیں گے تو ہم آخری حد تک جائیں گے۔‘  
مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر رانا مقبول نے مشورہ دیا کہ ’آپ عدالت میں فریق بن جائیں۔‘
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ’سپریم کورٹ نے جن معاملات کا ازخود نوٹس لے رکھا ہے ان میں یہ کیس بھی شامل ہے۔‘
’جب یہ طے ہے کہ عدالتوں میں زیرسماعت معاملات کو کمیٹیوں میں زیر بحث نہیں لایا جاتا تو آپ بھی صبر کر لیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیں۔‘ 
سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ ’حکومت جس کی بھی ہو ادارے اچانک کیس بنا دیتے ہیںَ 25 مئی کو کتنے افراد کے خلاف پنجاب پولیس نے ایف آئی آر کاٹی، پھر حکومت تبدیل ہوئی تو تمام ایف آئی آرز ختم ہو گئیں۔‘

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ’دھرنوں اور احتجاج کے دوران اب تک 25 کروڑ 63 لاکھ روپے سے زائد خرچ آچکا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’شہباز شریف ملک کے وزیراعظم ہیں، تین سال پہلے کس نے کیس کیا۔ اگر یہ بدنیتی ہے تو کس نے کی ہے۔ وہی ایف آئی اے ہے یہ کسی کا کہا نہ مانیں۔‘
کمیٹی کو بتایا گیا کہ ’دھرنوں اور احتجاج کے دوران کنٹینرز اور دیگر اخراجات کے لیے اب تک 25 کروڑ 63 لاکھ 60 ہزار روپے سے زائد خرچ آچکا ہے۔‘
اس پر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ’محسن عزیز صاحب سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے چیئرمین کو کہیں کہ وہ گھر بیٹھیں۔ ان کے گھر سے نکلنے پر خرچہ بہت ہوتا ہے۔‘
سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ ہمارا چیئرمین تو پرامن طریقے سے آیا اور ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹا۔ رکن قومی اسمبلی صالح محمد کے خلاف پرامن احتجاج کرنے پر انسداد دہشت گردی کی شقیں کیوں لگائی گئیں؟‘
آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ کے سامنے فائر ہوا لوگ خوش قسمتی سے بچ گئے۔ ان کے ساتھ آئے لوگوں نے فائر کیا تھا۔‘
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ’گلے میں سلیٹ لگا کر شناخت کرنے کا ایس او پی آئین سے متصادم ہے۔‘کمیٹی ارکان نے سلیٹ کے ذریعے ملزمان کی شناخت کے عمل کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ 

وزارت قانون کی سفارش پر اجلاس میں صحافی ارشد شریف کی ہلاکت کا معاملہ موخر کر دیا گیا (فائل فوٹو: ارشد شریف فیس بُک)

اجلاس کے دوران سپیشل سیکریٹری وزارت داخلہ سیف انجم نے کمیٹی کو صحافی ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ ’دو رکنی ٹیم کینیا گئی تھی جو کہ اب بھی کام کر رہی ہے اور کمیٹی کو مزید معلومات درکار ہیں جس کے لیے وہ جلد امارات بھی روانہ ہوگی۔‘
’تحقیقاتی ٹیم کو کچھ حساس معلومات ملی ہیں تاہم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ ابھی تیار ہو رہی ہے۔ جو حکومت کو دی جائے گی اور عدالت میں بھی پیش کی جائے گی۔‘ 
سابق وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’حکومت نے معاملے پر کمیشن قائم کیا ہے جو کام کر رہا ہے اور ایف آئی اے بھی تحقیقات کر رہا ہے۔‘
’جب تک ارشد شریف کی والدہ کی درخواست پر سپریم کورٹ کوئی فیصلہ نہیں کرتی ہمیں اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے بلکہ انتظار کرنا چاہیے کیوں کہ معاملہ عدالت کے پاس ہے۔‘ 
وزارت قانون کی سفارش پر ارشد شریف کی ہلاکت کا معاملہ کمیٹی میں موخر کر دیا گیا۔ 

شیئر: