Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آوارہ کتوں کے حوالے سے قومی سطح پر پالیسی بننی چاہیے‘

بل پر بحث کا آغاز ہوا تو آوازہ کتوں سے متعلق چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ عثمان نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں ن لیگ کے سینیٹر رانا مقبول کی جانب سے پیش کردہ اسلام آباد لوکل باڈیز ترمیمی بل زیر غور آیا جس میں انھوں نے تجویز کیا تھا کہ اگر میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ملازمین میں کوئی پاگل اور آوارہ کتوں کو مارنے کے حوالے سے لاپرواہی کا مظاہرہ کرے گا اسے کم سے کم سزا میں نوکری سے برطرف کیا جائے۔ 
بل پر بحث کا آغاز ہوا تو آوازہ کتوں سے متعلق چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ عثمان نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔
انھوں نے بتایا کہ آوارہ کتوں کے حوالے سے معاشرے میں کئی ایک تصورات موجود ہیں۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کتا نجس ہوتا ہے اس لیے اسے مار دیا جانا چاہیے جب کہ جانوروں کے حوالے سے قائم این جی اوز اس کے خلاف مہم چلاتی ہیں۔ 
انھوں نے کہا کہ بعض اوقات تو کیس عدالتوں میں چلے جاتے ہیں۔ اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹ نے کتے مارنے پر پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اب ہم اگر کتے کو مارتے ہیں تو توہین عدالت کے مرتکب ہوتے ہیں نہیں مارتے تو اسلام آباد کا ماحول خراب ہوتا ہے۔ لوگ آوارہ کتوں سے ڈرتے ہیں اور انھیں مارنے کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے۔ 
ہم نے اس حوالے سے ایک پالیسی بنائی جس کے تحت ہم نے آئسولیشن سینٹر بنایا ہے جہاں چھ سو آوارہ کتے رکھے ہیں۔ یہ کتے ہم نے دو دو چار چار کرکے پکڑے ہیں۔
ان کا وہاں ہر طرح سے خیال کیا جاتا ہے۔ وہاں جانوروں کے لیے ڈاکٹرز بھی ہیں اور میڈیکل سٹور بھی ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں کتوں کے حوالے سے قوانین ہیں۔ مسلم اور غیر مسلم ممالک کے قوانین کی مثالیں بھی ہیں۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ کتے کی نس بندی کے بعد اسے چھوڑ دیا جائے اور اس کے لیے انڈیا اور ترکی کے قوانین کی مثال دی جاتی ہے جب کہ باقی دنیا میں قانون ہے کہ مالک کے ساتھ کتا باہر بغیر چین یا رسی کے نہیں ہو سکتا۔ 
انھوں نے کہا کہ کتے کی اوسط عمر سات سال تک ہوتی ہے۔ ’اگر ہم کتوں کی نس بندی کریں تو اس کی آبادی کو کم  کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح سات سال میں کتوں کی نسل ختم ہو جائے گی اور اگر ہم یہ کرتے جائیں گے اور صرف اسلام آباد میں کنٹرول کریں گے تو  بھی پنڈی سے کتے ادھر آ جائیں گے جو اسلام آباد کو خراب کریں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آوارہ کتوں کے حوالے سے قومی سطح پر پالیسی بنانی چاہیے۔ 
سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ مجھے سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ صبح آکر ہم آوارا کتوں کو گولی مار دیتے ہیں جب کہ سینیٹر دلاور خان نے تجویز دی کہ  آوارا کتوں کو چین اور کوریا برآمد کر دیں۔ 
سینیٹر فیصل سلیم نے کہا کہ کتوں کو مارنے کا سخت مخالف ہوں مارنا بالکل نہیں چاہیے البتہ دیکھ بھال کے اقدامات ضرور کرنے چاہیئں۔ 
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بل میں برطرفی کے الفاظ کو نکال کر محکمانہ کاروئی کر دیا جائے تو بل مناسب ہو جائے گا۔ کمیٹی نے اعظم نذیر تارڑ کی تجویز کردہ ترمیم کے بعد بل منظور کر لیا۔ 

شیئر: