Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متنازع ٹویٹس: اعظم سواتی کا چار روزہ ریمانڈ منظور

عدالت نے اعظم سواتی کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست منظور کر لی ہے (فوٹو: پی آئی ڈی)
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کا مزید چار روز کا ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
متنازع ٹویٹس کے حوالے سے مقدمے کی سماعت منگل کو اسلام آباد میں سینیئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں ہوئی۔
 اس موقعے پر ایف آئی اے کے وکیل کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ اعظم سواتی کا مزید چھ روز کے لیے ریمانڈ دیا جائے۔
ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی کے موبائل اور ٹوئٹر اکاؤنٹس کی مزید تفتیش ہونا باقی ہے۔
اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اعظم سواتی کو پیشی پر حاضری سے مستثنٰی قرار دیا جائے۔
عدالت نے حاضری سے استثنٰی کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
خیال رہے اعظم سواتی کو ’متنازع ٹویٹس‘ کیس میں 27 نومبر کو گرفتاری کے بعد دو روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کیا تھا۔
اسی روز ہی اعظم سواتی پر کراچی کے تین تھانوں میں بھی ایف ای آر درج کی گئی ہیں۔ یہ مقدمات اورنگی ٹاؤن، درخشاں اور کلفٹن کے تھانوں میں درج کیے گئے ۔
اتوار کی صبح وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد میں واقع فارم ہاؤس سے گرفتار کیا گیا تھا۔
بعدازاں دوپہر میں انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ ڈیوٹی جج وقاص احمد راجہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان بطور وکیل پیش ہوئے۔

گرفتاری سے قبل اعظم سواتی نے کیا کہا؟

گرفتاری دینے سے قبل اعظم سواتی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ میجسٹریٹ ان کے وارنٹ لائے ہیں جو ٹھیک (قانونی) ہے۔
ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ رات کو تقریر ختم کرنے کے بعد وہ خیبر پختونخوا نہیں گئے بلکہ سیدھا اسلام آباد آئے ہیں۔
’میں نے کوئی بھی جرم کیا ہو اس کا طریقہ یہ ہے کہ میجسٹریٹ کے سامنے پیش کریں، اپنی تفتیش کریں اور اس کے بعد سزا کے لیے بالکل تیار ہوں۔‘
اعظم سواتی کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائمز ونگ نے ان کی 1، 24 اور 25 نومبر کی فوج سے متعلق متنازع ٹویٹس کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا۔

شیئر: