Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں ہلاکتوں کی تعداد 448 ہے، ہیومن رائٹس گروپ

سیستان بلوچستان میں ہوئیں جہاں 128 افراد مظاہروں کے بعد مارے گئے۔ فوٹو اے ایف پی
ایران میں ستمبر کے وسط سے جاری کشیدگی اورمظاہروں کے خلاف  سیکورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں 448 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس گروپ کی رپورٹ میں  تعداد کی تصدیق کے ساتھ بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں میں 60 بچے 18 سال سے کم عمر ہیں جب کہ 9 لڑکیاں اور 29 خواتین بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف گزشتہ ہفتے کے دوران سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 16افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 12 کرد آبادی والےعلاقوں میں مارے گئے جہاں احتجاج خاص طور پر شدید تھا۔
گذشتہ ہفتوں میں مظاہروں میں شدت آنے سے ہلاکتوں کی اس تعداد کی تصدیق کی گئی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس تعداد میں سیکیورٹی فورسز کے ارکان شامل نہیں۔
قبل ازیں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے بریگیڈیئرجنرل امیرعلی حاجی زادہ نے کہا تھا کہ 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جو کہ حکام کی جانب سے  پہلی بار اس تعداد کا اعتراف ہوا تھا۔
اقوام متحدہ کی حقوق کونسل نے گزشتہ ہفتے ایران میں کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی فیکٹ فائنڈنگ مشن کے قیام کے لیے ووٹ دیا ہے۔

 حکام کی جانب سے مظاہرین پر جبر میں شدت آتی جا رہی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ایران ہیومن رائٹس گروپ کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم نے کہا ہے کہ حکام جانتے ہیں کہ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے ساتھ تعاون سے ان کے وسیع پیمانے پر جرائم کا انکشاف ہو جائے گا۔
محمود امیری نے مزید بتایا ہے کہ ہلاکتوں کی نصف سے زیادہ تعداد سنی بلوچ یا کرد نسلی اقلیتوں کی آبادی والے علاقوں میں ریکارڈ کی گئی ہے۔
آئی ایچ آر  کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سب سے زیادہ اموات ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں ہوئیں جہاں 128 افراد مظاہروں کے بعد مارے گئے اس کی ایک الگ چنگاری تھی جس نے ملک گیر احتجاج کو ہوا دی۔

فیکٹ فائنڈنگ مشن کے ساتھ تعاون سے جرائم کا انکشاف ہو گا۔ فوٹو اے ایف پی

ایران پر اقوام متحدہ کے مقرر کردہ ایک آزاد ماہر جاوید رحمان نے تشویش کا اظہار کیا کہ حکام کی جانب سے مظاہرین پر جبر میں شدت آتی جا رہی ہے اور موت کی سزا سنانے کی 'مہم' شروع کر دی گئی ہے۔
جاوید رحمان نے کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ووٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ ایرانی حکومت انسانی حقوق کونسل کی قرارداد پر اپنا ردعمل ظاہر کرے گی جو مزید تشدد اور جبر کو ابھار سکتا ہے۔
 

شیئر: