Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عزہ جنگ کا نیا مرحلہ: اسرائیلی فوج کے 50 ہزار ریزرو اہلکار ڈیوٹی کے لیے طلب

فوجی افسر نے بتایا کہ آئندہ مہینے کے دوران 50 ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کیا جائے گا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کی اعلیٰ فوجی قیادت نے 50 ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے تاکہ غزہ کے چند انتہائی گنجان آباد علاقوں میں کارروائی کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کیا جا سکے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے ایک فوجی افسر نے کہا کہ فوج ان علاقوں میں کارروائی کرے گی جہاں اب تک اسرائیلی فوج نے آپریشن نہیں کیا اور جہاں حماس اب بھی سرگرم ہے۔
اسرائیلی فوجی پہلے ہی غزہ شہر کے زیتونیہ اور جبلیہ کے علاقوں میں سرگرم ہیں تاکہ اس وسیع تر کارروائی کے لیے ابتدائی تیاری کی جا سکے، جس کی آئندہ چند دنوں میں چیف آف اسٹاف سے منظوری متوقع ہے۔
یہ واضح نہیں کہ یہ کارروائی کب شروع ہوگی۔ فوجی افسر نے بتایا کہ آئندہ مہینے کے دوران 50 ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کیا جائے گا، جس سے فعال ریزرو فوجیوں کی تعداد تقریباً دوگنی ہو کر ایک لاکھ 20 ہزار تک پہنچ جائے گی۔
وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ اس کاررائی کا  مقصد باقی مغویوں کو بازیاب کرانا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حماس اور دیگر جنگجو دوبارہ کبھی اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بن سکیں۔
حماس کی قیادت میں جنگجوؤں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے اور 251 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔ زیادہ تر مغویوں کو جنگ بندیوں یا دیگر معاہدوں کے تحت رہا کر دیا گیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ باقی مغویوں کو صرف مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی انخلاء کے بدلے میں رہا کرے گی۔
غزہ شہر اور مرکزی کیمپوں میں مجوزہ اسرائیلی کارروائی نے عالمی سطح پر اسرائیل پر تنقید کو مزید بڑھا دیا ہے اور فلسطینیوں کی ایک اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
لاکھوں بے گھر افراد شہر میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور یہ غزہ میں باقی رہ جانے والے چند اہم بنیادی ڈھانچوں میں سے ایک کا حامل علاقہ ہے۔
مذاکرات کاروں اور حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کی شرائط پر متفق ہو چکے ہیں، لیکن اسرائیل کا ردعمل اب تک واضح نہیں، کیونکہ نیتن یاہو کے اتحاد کے کئی اراکین ایسے مرحلہ وار معاہدے کی مخالفت کر رہے ہیں جو ’حماس کی مکمل شکست‘ کو یقینی نہیں بناتا۔

شیئر: