Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیرمعیاری علاج، خیبرپختونخوا کے 48 ہسپتالوں میں صحت کارڈ سروس معطل

تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ ’جو ہسپتال معیار کا خیال نہیں رکھے گا اسے صحت کارڈ سے نکال دیا جائے گا‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)
 خیبرپختونخوا میں 48 ہسپتالوں کو صحت کارڈ پینل سے نکال دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں سٹیٹ لائف انشورنس کی جانب سے ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے۔ 
ان ہسپتالوں میں صحت کارڈ سروسز معطل ہونے کی وجہ علاج کی غیر تسلی بخش صورت حال اور سہولیات کی عدم دستیابی کو قرار دیا گیا۔ 
سٹیٹ لائف انشورنش کی جاری کردہ فہرست میں بنوں، بٹگرام، ،چارسدہ، ڈی آئی خان، ہنگو، ہری پور، کوہاٹ، لوئر دیر، ملاکنڈ، مانسہرہ، مردان، نوشہرہ، پشاور، شانگلہ، صوابی، سوات اور اپر دیر کے نجی ہسپتال شامل ہیں۔
صحت کارڈ پروگرام کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ریاض تنولی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ تمام نجی ہسپتال ہیں جن کے بارے میں مسلسل شکایتیں موصول ہورہی تھیں۔‘
’ان شکایتوں کی وجہ سے ہم نے نئے ایس او پیز طے کیے تھے جن پر یہ ہسپتال عمل درآمد نہ کرسکے، اس لیے ان 48 ہسپتالوں میں 6 ماہ کے لیے صحت کارڈ سروس کو معطل کردیا گیا ہے۔‘
ڈاکٹر ریاض تنولی نے مزید بتایا کہ ’پورے صوبے کے 203 ہسپتالوں میں صحت کارڈ کی سہولیات میسر ہیں جن میں 155 نجی ہسپتال ہیں۔ زیادہ تر مریض پرائیویٹ ہسپتالوں میں صحت کارڈ کا استعمال کرکے مفت علاج کروا رہے ہیں۔‘
صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’جو ہسپتال معیار کا خیال نہیں رکھے گا اسے صحت کارڈ سے نکال دیا جائے گا۔‘

’خیبر پختونخوا کے 203 ہسپتالوں میں صحت کارڈ کی سپولیات میسر ہیں جن میں 155 نجی ہسپتال ہیں‘ (فائل فوٹو: وزارت صحت خیبر پختونخوا)

’چھ ماہ بعد دوبارہ جانچ پڑتال ہوگی اور بہتری آئی تو دوبارہ اس ہسپتال کو صحت کارڈ سروس میں شامل کر لیا جائے گا۔‘
’ہم مزید 32 نئے ہسپتال صحت کارڈ میں شامل کررہے ہیں تاکہ شہریوں کے لیے زیادہ آپشنز موجود رہیں۔صحت اور علاج کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘ 
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ سروس کا نظام 2016 میں شروع کیا تھا، اس پروگرام کے تحت اب تک 15 لاکھ مریض ہسپتالوں میں داخل ہوئے ہیں جن کے علاج پر 39 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

شیئر: