Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا: ’افغانستان کے نمبرز سے بھتے کی کالز آنا معمول بن گیا ہے‘

عبدالکریم نے کہا کہ دھمکی کی کال آئے تو بھاگنے کے بجائے متعلقہ اداروں کو آگاہ کرنا چاہیے (فوٹو: عبدالکریم فیس بک)
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت و تجارت عبدالکریم نے کہا ہے کہ ’افغانستان سے بھتے کے لیے فون کالز آنا ایک معمول بن چکا ہے۔‘
اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عبدالکریم نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی کو دھمکی آمیز کال آ جائے تو بھاگنے کے بجائے متعلقہ اداروں کو آگاہ کرنا چاہیے۔  
ان کا کہنا تھا کہ ’خیبرپختونخوا میں بدامنی کے ساتھ بھتے خوری اور دھمکی آمیز کالوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اور نامعلوم فون کالز سے صنعت کار اور سرمایہ کار طبقہ بھی پریشان ہے۔،
ان کے مطابق ’افغانستان سے بھتے کی فون کالز آنا اب ایک معمول بن گیا ہے۔ بندہ اتنی محنت کرے اور ایک کال پر پیسہ کیسے کسی اور کو دے سکتا ہے۔ کیا یہ ایک مذاق ہے؟‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’بھتے دینے کی کال کچھ لوگوں کو آتی ہے مگر اس کی وجہ سے صنعتکار نہیں بھاگا البتہ منافع میں کمی ہوئی ہے۔‘
معاون خصوصی عبدالکریم نے کہا کہ ’جن کاروباری شخصیات کو بھتے کی دھمکیاں ملی ہیں ان کے خدشات دور کرنے کی ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے۔‘
اردو نیوز کے سوال پر عبدالکریم نے موقف اپنایا کہ ان کو نہیں معلوم کہ افغانستان کا نمبر کون سا ہے، تاہم وہ کسی انجان نمبر کی کال نہیں اٹھاتے اور نہ میسج کا جواب دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سیاسی جماعتیں اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے اور ہر چیز کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔‘
’ہماری حکومت میں انڈسٹریز میں بہتری آئی ہے۔ جلوزئی، پشاور، ڈی آئی خان اور رشکئی میں زونز قائم ہوئے ہیں جس کا مستقبل میں بہت مثبت اثر پڑے گا۔‘ 
عبدالکریم کا کہنا تھا کہ ’گیس اور بجلی کی وجہ سے کارخانوں کو مشکلات کا سامنا ہے، تاہم اس مسئلے کو بھی اپنی طرف سے حل کرنے کی کوشش جاری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاک افغان تجارت میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ چترال ارندو پاک افغان بارڈر کو کھولنے کا منصوبہ شامل ہے، مگر افغانستان میں سکیورٹی حالات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔‘ 
واضح رہے کہ رواں سال اکتوبر میں خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر عاطف خان کو بھتے کی کال موصول ہوئی تھی، جبکہ اپوزیشن اراکین نثار مہمند اور سردار خان سمیت دیگر اراکین اسمبلی کو بھتے کی کالیں موصول ہو چکی ہیں۔ 
29 ستمبر کو اردو نیوز کو انٹرویو میں خیبرپختونخوا چیمبر آف کامرس کے صدر نے انکشاف کیا تھا کہ  بھتے کی دھمکیوں کی وجہ  سے کئی سرمایہ کار صوبے سے ہجرت کر چکے ہیں۔

شیئر: