Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں سموگ، ’ٹھنڈ زیادہ ہے اسلام آباد میں بھی چھٹیاں دی جائیں‘

سموگ کے تدارک کے لیے لاہور میں تمام سکول اور سرکاری ونجی دفاتر ہفتے میں تین روز بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے (فوٹو: ٹوئٹر، رانا بلال)
پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا شہر لاہور ان دنوں سموگ سے پیداشدہ صورتحال سے متاثر اور معمولات زندگی جاری رکھنے میں دشواری کا سامنا کر رہا ہے۔
مختلف وجوہات کی بنا پر پیدا ہونے والے دھوئیں اور اس سے دھند جیسی کیفیت جہاں طبی عوارض کا باعث بن رہی ہے وہیں سڑکوں پر ٹریفک کی روانی میں خلل اور سنگین حادثات کا باعث کہی جا رہی ہے۔
اسی پس منظر میں لاہور ٹریفک پولیس نے سنیچر کو ٹوئٹر پیغام کے ذریعے جہاں ’سموگ بھگانے‘ کو ’ذمہ داری‘ کہا وہیں شہریوں سے مدد کی اپیل بھی کی۔
پنجاب پولیس سمیت متعدد ٹوئٹر ہینڈلز کو مینشن کرتے ہوئے کی گئی ٹویٹ میں لکھا گیا کہ ’شہری دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی ویڈیوز، تصاویر بنائیں اور ہمیں درج ذیل نمبر پر واٹس ایپ کریں۔‘

آگاہی سے متعلق اس پیغام پر جہاں مختلف افراد نے لاہور ٹریفک پولیس کی مدد کرنے کی حامی بھری وہی کئی ٹویپس نے شکوہ کیا کہ فصلوں کی باقیات جلانا سموگ کی بنیادی وجوہات میں سے ہے، جنب کہ ان کے ’پیٹی بھائی رقم لے کر لوگوں کو فصلیں جلانے دیتے ہیں۔‘
پنجاب کے مختلف شہروں میں سموگ اور اس کے اسباب پر ہونے والی گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھا تو تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے اسے تنقید کا موقع بنا لیا۔
فیصل آباد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’اس دفعہ سمول نہ ہونے کا سارا کریڈٹ وفاقی حکومت کو جاتا ہے، کیونکہ ساری فیکٹریاں جو بند پڑی ہیں۔ یہ ہے دور اندیشی۔‘ 

سنیچر ہی کو ڈپٹی کشمنر لاہور کی جانب سے ’سموگ کے تدارک‘ کے لیے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے تین روز قبل جاری ہونے والا نوٹیفیکیشن ایک مرتبہ پھر شیئر کیا گیا تو نجی دفاتر کو یہ تنبیہ بھی کی گئی کہ ’جو دفاتر کھے ہوں گے ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔‘
سرکاری حکمنامے کے مطابق سات دسمبر سے 15 جنوری کے دوران لاہور کی حدود میں آنے والے تمام نجی دفاتر بھی جمعہ اور سنیچر کو بند رکھے جائیں گے۔

اس سے قبل لاہور کے سکولوں کو بھی جمعہ اور سنیچر کی چھٹی کا کہا جا چکا ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور کی ٹویٹ پر ردعمل ظاہر کرنے والے متعدد افراد نے کہیں مختلف اداروں کا نام لے کر اور کہیں عمومی ذکر کرتے ہوئے ’سرکاری احکامات پر عمل نہ ہونے‘ کی نشاندہی بھی کی۔
محمد یاسر نے نئی بندشوں پر تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’نجی دفاتر کے اخراجات کیا آپ برداشت کریں گے۔ آپ لوگوں کے نزدیک ہر پریشانی کا علاج کاروبار بند کرنا ہے۔‘

لاہور میں مختلف اداروں کی بندش کے اعلان نے اسلام آباد والوں کو متوجہ کیا تو سہیل احمد نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو مینشن کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ٹھنڈ زیادہ ہے ایسا کوئی سرکلر اسلام آباد کے لیے بھی نکالیں۔

سموگ کے نقصانات اور ان سے بچاؤ

ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں لاہور ٹریفک پولیس کی جانب سے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ’سموگ کے نقصانات اور ان سے بچاؤ‘ کے لیے ان امور پر عمل کریں۔
ان تجاویز میں گھر کی کھڑیاں دروازے بند رکھنے، بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلنے، پانے کے زیادہ استعمال اور فلٹر ماسک یا چشمہ پہننا شامل ہے۔
سموگ کی علامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس سے ناک اور آنکھوں میں چبھن، سانس لینے میں دشواری اور گلے میں خراش کی شکایت ہو سکتی ہے۔

شیئر: