Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین میں جنگ روس اور یورپ کی جنگ بن سکتی ہے: نیٹو

نیٹو کے سربراہ نے کہا کہ اس تنازع سے بچنا ضروری ہے جس میں یورپ کے زیادہ ممالک شامل ہوں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
نیٹو کے سربراہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ قابو سے باہر ہو سکتی ہے اور یہ روس اور نیٹو کے درمیان جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے ناروے کے نشریاتی ادارے این آر کے کو انٹرویو میں بتایا کہ ’اگر چیزیں غلط ہوتی ہیں تو وہ بھیانک حد تک غلط ہو سکتی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یوکرین میں ایک خوفناک جنگ ہے۔ یہ ایک ایسی جنگ بھی ہے جو ایک مکمل جنگ بن سکتی ہے جو نیٹو اور روس کے درمیان ایک بڑی جنگ میں پھیل جائے گی۔ ہم اس سے بچنے کے لیے روز اس پر کام کر رہے ہیں۔‘
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جو ناروے کے سابق وزیراعظم رہے ہیں، نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک مکمل جنگ کا امکان ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس تنازع سے بچنا ضروری ہے جس میں یورپ کے زیادہ ممالک شامل ہوں اور ایک مکمل جنگ بن جائے۔ 
روس نے کئی بار نیٹو اتحادیوں پر یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے، اس کے فوجیوں کو تربیت دینے اور روسی افواج پر حملہ کرنے کے لیے ملٹری انٹیلی جنس فراہم کر کے تنازعے کا فریق بننے کا الزام لگایا ہے۔
روس کے صدر نے کہا ہے کہ ان کا ملک خطرے کی صورت میں پیشگی حملے کے امریکی طریقہ کار کا استعمال کر سکتا ہے۔ 

نیٹو کے سربراہ نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ یورپ کی مکمل جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ ’اگر غیر مسلح کرنے والے حملے کے بارے میں بات کی جائے، اس بارے میں سوچنا اہم ہے جیسا کہ امریکہ نے اس خیال پر عمل کیا کہ اپنی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پہل کی جائے۔‘
یوکرین جنگ سے عرصہ قبل روس نے امریکہ کی ایسی صلاحیت پر تحفظات ظاہر کیے تھے جس کے تحت وہ ایک گھنٹے کے اندر دنیا میں کہیں بھی سر اٹھانے والے خطرے پر حملہ کر کے اس کو تباہ کر دیتا ہے۔

شیئر: