Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بنوں میں یرغمال اہلکاروں کی رہائی کے لیے مذاکرات پر ڈیڈ لاک برقرار‘

پولیس نے حراستی مرکز کے قریب روڈ کو بند کیا ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
تقریباً 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی عسکریت پسندوں نے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے حراستی مرکز میں اہلکاروں کو یرغمال بنا کر رکھا ہے۔
عسکریت پسند حکومت سے افغانستان تک فضائی رسائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ضلع بنوں کے کینٹ میں اتوار کو سہ پہر کے بعد صورتحال اس وقت بگڑی جب سی ٹی ڈی کے حراستی مرکز میں زیر تفتیش دہشت گردوں نے اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر ان کو یرغمال بنایا۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد سیف نے اردو نیوز کو بتایا کہ یرغمال اہلکاروں کی رہائی کے لیے مذاکرات کل سے جاری ہیں لیکن ابھی تک ڈیڈ لاک برقرار ہے تاہم امید ہے کہ جلد کوئی اچھی خبر سامنے آئے گی۔
بیرسٹر سیف کے مطابق کوشش کر رہے ہیں کہ یرغمال اہلکاروں کو بحفاظت نکالا جائے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ  کچھ دیر میں تمام تر صورتحال کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دی جائے گی۔
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ عوام پریشان نہ ہوں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔
حکومت دہشتگردوں کی کوئی ڈیمانڈ پوری نہیں کرے گی۔ محصور دہشتگرد ویڈیو پیغامات کے ذریعے عوام کی ہمدردی لینا چاہتے ہیں۔‘

بیرسٹر سیف کے مطابق کوشش کر رہے ہیں کہ یرغمال اہلکاروں کو بحفاظت نکالا جائے۔ (فوٹو: اے پی پی)

ترجمان صوبائی حکومت نے کہا کہ ’ان مسلح افراد کے لیے بہتر ہے کہ ہتھیار پھینک دیں ورنہ سخت کارروائی کی جائے گی۔ دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث عناصر سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔‘
پولیس افسر کے مطابق ’اتوار کو کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار 20 سے 25 مشکوک  افراد سے شک کی بنیاد پر تفتیش کررہے تھے کہ اس دوران زیر تفتیش دہشت گردوں نے سی ٹی ڈی اہلکاروں سے ہتھیار چھین کر انہیں یرغمال بنا لیا اور اس دوران فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
دوسری جانب دہشت گردوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر چار مختلف ویڈیوز ریلیز کی گئی ہیں جس میں زخمی یرغمالی کو دکھا کر افغانستان تک بحفاظت فضائی سہولت کی ڈیمانڈ کررہے ہیں۔

حالیہ مہینوں میں سوات میں طالبان کی واپسی خلاف مقامی افراد نے احتجاج کیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر اے این پی)

دہشت گردوں کی جانب سے آج صبح ایک نئی ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں دہشت گردی کے شبے میں لائے گئے کچھ افراد حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کو بحفاظت نکالا جائے۔ ویڈیو میں نظر آنے والا شخص اس بات کی تصدیق کر رہا ہے وہ سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ کے اندر یرغمال ہے۔
سی ٹی ڈی مجھے بھی تفتیش کے لیے حراستی مرکز لایا گیا تھا لیکن میرا کسی سے تعلق نہیں میں بے قصور ہوں۔ ویڈیو میں شخص کے مطابق اس وقت حراستی مرکز کا کنٹرول مسلح افراد کے پاس ہے۔‘
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر عسکریت پسندوں کے حملے کی تردید بھی کی تھی۔

شیئر: