Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردن میں کارروائی، پولیس افسر کے قتل میں ملوث مشتبہ شخص اور 3 اہلکار ہلاک

 سیکیورٹی فورس نے پولیس افسر کے قتل میں ملوث مشتبہ شخص کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا تھا( فوٹو روئٹرز)
اردن کے جنوبی علاقے معان میں پولیس افسرکی ہلاکت میں ملوث ملزم کے مشتبہ ٹھکانے پر کارروائی کے دوران 3 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔
اردنی محکمہ  امن عامہ نے پیر کو بیان میں کہا ہے کہ’ کارروائی کے دوران پولیس افسر کرنل الدلابیح کے قتل میں ملوث ایک مشتنہ شخص مارا گیا جبکہ سیکیورٹی فورس کے تین اہلکار ہلاک ہوئے ہیں‘۔
 سیکیورٹی فورس نے معان شہرکے پولیس ڈپٹی ڈائریکٹر کرنل عبدالعزیز الدلابیح کے قتل میں ملوث مشتبہ شخص کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’کارروائی کے دوران پانچ اہلکار زخمی ہوئے جبکہ 8 افراد کوگرفتارکیا گیا ہے‘۔
’مشتبہ افراد میں سے ایک شخص جسے عسکریت پسند سمجھا جاتا تھا ہلاک ہوگیا۔ واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں‘۔
 قبل ازیں اردن میں پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف مظاہروں میں شریک درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
پبلک سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے ایک بیان کے مطابق ’مختلف علاقوں میں فسادات میں شریک 44 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ملک کے جنوبی صوبے مان میں ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس کے ڈپٹی ڈائریکٹر کرنل ڈاکٹرعبدالرزاق الدلابیخ سر میں گولی لگنے سے ہلاک ہوئے۔ حکام اسے’ فسادات‘ قرار دے رہے ہیں۔
 قبل ازیں اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ’ ریاست کے خلاف تشدد، عوامی املاک  کو نقصان پہنچانے اور شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں اور ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے ہر شخص سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا‘۔ 
 شاہ عبداللہ الثانی کا کہنا تھا کہ ’ حملے اور پرتشدد کارروائیاں قومی سلامتی کے لیےخطرہ ہیں۔  کسی کو بھی ملک کے امن و امان سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔ 
اردن کے فرمانروا نے پرتشدد کارروائیوں میں ہلاک ہونے والےکرنل عبدالرزاق الدلابیخ کو وطن کا بیٹا قرار دیا اور کہا کہ مجرم کو انصاف کےکٹہرے میں لانے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے‘۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ’ ہم اپنےسیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف تشدد  برداشت نہیں کریں گے جو ملک اور عوام کی حفاظت کے لیے دن رات کام کرتے ہیں‘۔ 
 اردنی عوام کو درپیش مشکل اقتصادی حالات کے حوالے سے کہا کہ ’عوام کو قانون کے دائرے میں پرامن طریقے سے اظہار رائے کا حق ہے‘۔
 ‘ریاستی ادارے قانون ہاتھ میں لینے والوں کے احتساب کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے‘۔ 

شیئر: