Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'جاپان  اسرائیل دفاعی تعلق ، مشرق وسطیٰ امن عمل پر سوالیہ نشان'

نیتن یاہو کو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے دو مرتبہ 'نہیں' کہتے سنا۔ فوٹو عرب نیوز
مشرق وسطیٰ کے امن عمل میں غیرجانبدارانہ کردار  کے طور پر جاپان کی ساکھ مسلسل متاثر ہو رہی ہے جس کی خاص وجہ اسرائیل کے ساتھ قریبی دفاعی تعلقات استوار کرنے کی کوشش  ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ٹوکیو میں فلسطین کے سفارت کار ولید صیام کا کہنا ہے کہ ٹوکیو اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں اور طاقت کے ذریعے عرب سرزمین کے الحاق کے حوالے سے واضح طور پر نرم رویہ اختیار کر رہا ہے۔
اہم ایشیائی اقتصادی طاقت کی جانب سے اپنی پالیسی میں کی جانے والی تبدیلی نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پوری عرب دنیا میں تشویش کا باعث بن رہی ہے۔
نئی اسرائیلی مخلوط حکومت میں انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان اتمار بن گویر کو فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں توسیع شدہ اختیارات کے ساتھ پولیس کی وزارت کا سربراہ بنانے کا اشارہ دیا گیا ہے۔
اتماربن گویر کے قومی سلامتی کے وزیر کے طور پر متوقع کردار نے خود اسرائیل میں ایک نیا تنازع پیدا کر دیا ہے، ان کے پیروکاروں میں سے ایک نے 1994 میں شہر الخلیل میں واقع  ابراہیمی مسجد میں دہشت گردانہ حملہ کیا تھا جس میں 29 فلسطینی مارے گئے اور ڈیڑھ سو  زخمی ہوئے تھے۔
اس پس منظر میں جاپان میں فلسطینی سفیر ولید صیام نے  واضح کیا ہے کہ ٹوکیو، اسرائیل کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ  جاپان جو چاہے کرنے کے لیے یقیناً  آزاد ہےلیکن اس طرح کی پالیسی صرف اسرائیلیوں کے مفاد میں ہے جب کہ فلسطینیوں کے خلاف اس کی ظالمانہ  کارروائیوں کی حوصلہ شکنی نہیں کرتی۔

اسرائیل کا فلسطینیوں کے ساتھ امن قائم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ فوٹو عرب نیوز

ولید صیام نے بن گویر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ چونکا دینے والی بات ہے کہ  اسرائیل کی نئی متوقع کابینہ کے وزیروں میں سے ایک کا تعلق بدنام زمانہ تنظیم سے ہے، جس نے  شہر الخلیل میں ابراہیمی مسجد اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں نماز ادا کرنے والے فلسطینیوں کو ہلاک کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ان عوامل سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینیوں کے ساتھ امن قائم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں خواہ اس کے دوسرے ممالک کے ساتھ  'ابراہیم معاہدے' ہو رہے ہوں اور اس کا  دو ریاستی حل کا عہدپورا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
جاپان میں فلسطینی سفیر ولید صیام نے اسرائیل میں نیتن یاہو کی ایک بار پھر اقتدار میںواپسی کو تباہ کن خبر قرار دیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے نیتن یاہو کو بطور وزیراعظم  پہلی اور دوسری مدت کے دوران فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے 'نہیں' کہتے سنا اور اب یہ اسرائیلی حکومت کی سربراہی میں ان کی تیسری مدت ہے اور وہ  اب بھی 'نہیں' کہہ رہے ہیں۔

عالمی برادری کو غیر قانونی کارروائیوں کا  ذمہ دار اسرائیل کو سمجھنا چاہیے۔ فوٹو عرب نیوز

واضح رہے کہ فلسطینی قیادت نے طویل عرصے سے اسرائیل کے ساتھ دو ریاستی حل پر اتفاق کیا ہے اس طرح کئی برسوں سے سمجھوتہ کرنے پر بڑی آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔
تاہم اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی بستیوں میں توسیع اور فلسطینی سرزمین پر مسلسل الحاق کا مطلب یہ ہے کہ ہم فلسطینی ایک نسل پرست فوجی حکومت کے تحت رہ رہے ہیں جو ہمارے خلاف منظم طریقے سے ظلم، بربریت اور امتیازی سلوک کر رہی ہے۔
ولید صیام نے کہا کہ یہودی آباد کاروں کو فلسطینیوں پر تشدد کی اجازت دے کر فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور ان کے مکانات مسمار کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی محلوں کو ضم کر کے اسرائیل نے یہ ثابت کیر دیاہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون یا اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام نہیں کرتا۔
فلسطینی سفیر نے مزید کہا کہ جب تک دنیا اسرائیل کے ساتھ تعاون کرتی ہے اور اپنی مارکیٹیں اسرائیل کے لیے کھولتی ہے، اسرائیلیوں کو دو ریاستی حل کے بارے میں کچھ کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ان بنیادی وجوہ کے سبب میں سمجھتا ہوں کہ عالمی برادری کو فلسطینیوں کے خلاف آئے روز غیر قانونی کارروائیوں کا  ذمہ دار اسرائیل کو سمجھا جانا چاہیے۔

شیئر: