Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سال 2022 ’پسوڑی‘ اور ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے نام 

دیکھا جائے تو سال 2022 پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے لیے اچھا سال رہا۔
اس سال فلم نگری میں جہاں فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ نے اپنے گنڈاسے سے آج تک کی ریلیز ہونی والی پاکستانی فلموں کو پیچھے دھکیلا وہیں میوزک کی دنیا میں علی سیٹھی اور شے گل کے گانے ’پسوڑی‘ نے دنیا بھر کے گلوکاروں کو پسوڑی میں ڈال دیا۔
رواں برس پہلی بار گریمی ایوارڈ کسی پاکستانی گلوکارہ کو ملا تو فلمی دنیا کے بڑے میلے کانز میں بھی پاکستان فلم کا چرچا رہا۔ 
حال ہی میں سرچ انجن گوگل نےاس سال کی سرچ رپورٹ جاری کی جس کے مطابق پاکستانیوں نے سب سے زیادہ جس فلم کو گوگل پر سرچ کیا وہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ تھی لیکن سونے پر سہاگہ یہ تھا کہ پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ سرچ ہونے والے گانوں میں کوک سٹوڈیو کا پسوڑی دوسرے نمبر پر تھا۔  
دی لیجنڈ آف مولا جٹ  
مشہور محاورہ ہے کہ جتنا گڑ ڈالو اتنا میٹھا ہوتا ہے۔
اس کی مثال یوں ملتی ہے کہ 1979 میں تقریباً پونے7 ہزار روپے میں لکھی گئی پہلی مولا جٹ کے ری میک ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو بنانے میں تقریباً 70 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ لیکن اس فلم نے دو ماہ میں 200 کروڑ سے زائد کی کمائی کر کے اب تک ریلیز ہونے والی پاکستانی فلموں کے بزنس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ایک ایسی فلم کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے جسے زمانوں تک یاد رکھا جائے گا۔

مولا جٹ سب سے زیادہ منافع کمانے والی پاکستانی فلم ہے۔ (مولا جٹ ٹوئٹر)

اس فلم میں مولا جٹ نامی ایک سردار کے بیٹے کی کہانی بیان کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے دشمن اور ایک سفاک قبیلے کے رہنما نوری نتھ کو کیسے شکست دیتا ہے۔ فلم کی ہدایات بلال لاشاری نے دی ہیں جو ناصر ادیب کے ساتھ نئی فلم کے شریک لکھاری بھی ہیں۔ 
یہ فلم مجموعی طور پر دنیا بھر کی ایک ہزار سکرینز پر دکھائی جانے والی پہلی پاکستانی پروڈکشن ہے حالانکہ یہ ایک مکمل پنجابی فلم ہے لیکن بہت حد تک یہی اس کی کامیابی کا زار بھی ہے کہ فلم کو اسی زبان میں پیش کیا گیا جس زبان کا حقیقی کہانی سے تعلق تھا۔
اگر دیکھا جائے تو پنجابی ایک ایسی زبان ہے جو پاکستان سے لے کر انڈیا اور لندن سے لے کر کینیڈا سمیت بیشتر ممالک میں بولی جاتی ہے۔
اگر آپ نے مولا جٹ میں مصطفیٰ قریشی کی اداکاری دیکھی ہے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ان کے پنجابی میں بولے گئے ڈائیلاگ اور تلفظ کا طریقہ شاندار تھا لیکن حمزہ علی عباسی کا انداز اور للکار قابل داد ہے، جس نے فلم میں دلچسپی کو قائم رکھا جیسے کہ ’پہلی واری نتھ دے سامنے اِک شیر آیا اے۔‘
لیکن یہ کہنا ابھی بھی مشکل ہے کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ کے ڈائیلاگز مصطفیٰ قریشی کے صرف ایک ڈائیلاگ ’نواں آیا اے سوہنیا‘ کی طرح زبان زد عام ہوں گے۔ 
فلم نے باکس آفس پر بالی وڈ کی کئی بڑی فلموں کو پیچھے چھوڑا تو انڈیا میں بھی فواد خان کے مداحوں کے لیے فلم کو دکھانے کی تیاری کی گئی ہے لیکن تا حال وہاں کے کچھ انتہا پسند حلقوں کی جانب سے اس پر سخت ردعمل آ رہا ہے۔   

بالی وڈ سے لے کر بالی وڈ تک سب ہی پسوڑی کے سحر میں ڈوبے نظر آئے۔ (فوٹو: انسٹا علی سیٹھی)

پسوڑی  
 پاکستان میں پچھلے 14 برس میں کوک سٹوڈیو ملک کا سب سے بڑا میوزک پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ اور اس کے سیزن 14 میں ریلیز ہونے والے گانے پسوڑی نے اب تک کے کوک سٹوڈیو میں ریلیز ہونے والے تمام گانوں میں سب سے زیادہ مقبولیت حاصل کر کے ریکارڈ قائم کیا ہے۔
اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس گانے کو اب تک یوٹیوب پر 40 کروڑ 61 لاکھ مرتبہ دیکھا اور سنا جا چکا ہے۔ اس سے قبل کوک سٹوڈیو میں راحت فتح علی خان اور مومنہ مستحسن کا ایک ساتھ گایا ہوا گانا ’آفرین آفرین‘ پہلے نمبر پر تھا جو اب 4 کروڑ 31 لاکھ ویوز کے ساتھ دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔
لیکن معاملہ یہیں ختم نہیں ہوتا کیونکہ پسوڑی کی مقبولیت اُس وقت بڑھی جب اس گانے پر معروف شخصیات کی جانب سے ویڈیوز بنانے کا سلسلہ شروع ہوا۔

علی سیٹھی کے گانے پسوڑی نے مقبولیت کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ (فوٹو: انسٹا علی سیٹھی)

پاکستانی فنکاروں سمیت ہالی وڈ کی برٹنی سپیئر ہوں یا بالی وڈ کے ارجیت سنگھ، ناروے کا ڈانس گروپ کوئک سٹائل ہو، جرمن گلوکارہ ہوں یا افریقی گلوکار سب اس گانے کے سحر میں اس طرح ڈوبے نظر آئے جیسے گانے کے بول ہیں کہ ’آجاوے دل تیرا، پورا وی نہ ہووے۔‘ یعنی گانا ریلیز ہوئے 10 ماہ ہو گئے لیکن شائقین کا دل بھر کر ہی نہیں دے رہا۔  
ایک ٹرک کے پیچھے لکھے گئے الفاظ ’اَگ لاواں تیری مجبوریاں نوں‘ (یعنی تیری مجبوریوں کو آگ لگا دوں) دنیا بھر میں ایسی مقبولیت حاصل کر لے گا اس کا اندازہ شاید علی سیٹھی کو بھی نہ تھا۔ 
پنجابی زبان میں تخلیق کیے گئے اس گانے کو اب تک کئی زبانوں میں پیش کیا جا چکا ہے اور تا حال پاکستان کے میوزیکل پروگرام ہوں، بیرون ملک کے ڈانس کلب یا ہارورڈ یونیورسٹی ہر جگہ اس گانے کی دھوم سنائی دی گئی اور اسی ضمن میں ایک میگزین نے علی سیٹھی کا نام دنیا کے ایک سو بااثر افراد کی فہرست میں بھی شامل کر لیا ہے۔

شیئر: