Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان خواتین کی ملازمت پر پابندی کے بعد امدادی اداروں کا آپریشن معطل

اقوام متحدہ کے مطابق لاکھوں افغانوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
افغاستان میں خواتین کے کام پر پابندی کے بعد بین الاقوامی امدادی اداروں نے کام روک دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایکشن ایڈ، کرسچین ایڈ، نارویجئن ریفیوجی کاؤنسل، کیئر اینڈ انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی جن کے ساتھ تین ہزار سے زیادہ خواتین ملازمت کر رہی تھیں، نے افغانستان میں آپریشنز معطل کر دیے ہیں۔
عالمی پروگراموں کے سربراہ رے حسن نے کہا ہے کہ کرسچین ایڈ نے طالبان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین کے کام پر پابندی کے فیصلے کو واپس لیں۔
’بدقسمتی سے ہم اپنے کام کو روک رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں لاکھوں افراد فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ خراب معاشی حالت کے باعث خاندان اس حد تک مایوس ہو چکے ہیں کہ وہ جگر کے ٹکڑے بیچنے پر مجبور ہیں۔
ایکشن ایڈ نے کہا ہے کہ خواتین کی ملازمت پر پابندی ’ہمیں نصف آبادی تک پہنچنے سے روک دے گی جو پہلے ہی بھوک کا شکار ہے۔‘
اس کے مطابق ایکشن ایڈ نے صورتحال کے واضح ہونے تک افغانستان میں عارضی طور پر اپنے پروگراموں کو بند کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے کو واپس لیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق لاکھوں افغانوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے طالبان کے فیصلے پر خدشے کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
سیکریٹری جنرل حسین برہیم طہٰ نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے افغان خواتین کے حقوق مزید محدود ہوں جائیں گے۔
گزشتہ ہفتے طالبان نے خواتین کے یونیورسٹی جانے پر بھی پابندی عائد کی تھی۔
بین الاقوامی برادری نے اس فیصلے کی بھی مذمت کی تھی۔

شیئر: