Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متنازع ٹویٹس، اسلام آباد ہائیکورٹ میں اعظم سواتی کی ضمانت منظور

وکیل بابر اعوان نے عدالت سے معاملے پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے متنازع ٹویٹس کے مقدمے میں گرفتار تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے اعظم سواتی کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے دو لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
قبل ازیں مقدمے کی سماعت کے دوران اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے درخواست ضمانت پر دلائل دیے جبکہ گرفتار سینیٹر کے بیٹے بیرسٹر عثمان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق پر عدم اعتماد ظاہر کرنے کا اپنے والد کا خط پیش کیا۔
وکیل بابر اعوان نے عدالت سے معاملے پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فوری طور پر یہ ممکن نہیں۔
بابر اعوان نے بتایا کہ اُن کی درخواست پر اعظم سواتی کے بیٹے عدالت پر عدم اعتماد کا خط واپس لے رہے ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں مروجہ قانونی طریقہ کار ہی نہیں اپنایا گیا تو شفاف ٹرائل کیسے ممکن ہوگا؟
چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ مقدمے کے چالان کی کیا صورتحال ہے؟
عدالت کو بتایا گیا کہ ٹرائل کورٹ میں 24 دسمبر کو چالان پیش کر دیا گیا تھا اور کل تین جنوری کو سماعت کی تاریخ مقرر ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اعظم سواتی نے ایک جرم دو بار کیا۔ ملزم کے خلاف پہلے ہی اسی طرح کا ایک مقدمہ زیر التوا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ رہا ہونے کے بعد ملزم کیس کے شواہد میں کیسے ٹمپرنگ کر سکتا ہے؟
ایف آئی کے وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا گیا جو دو گھنٹے بعد سنایا گیا۔

شیئر: