Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیپٹل ہل، مرنے والے اہلکار کے اہلِ خانہ کا ٹرمپ کے خلاف مقدمہ

برائن سِکنِک کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ٹرمپ نے حامیوں کو تشدد پر اکسایا۔ (فوٹو: روئٹرز)
2021 میں کیپٹل ہل پر حملے سے اگلے روز جان سے جانے والے پولیس اہلکار کے اہل خانہ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’انہوں نے اس روز حامیوں کو تشدد پر اکسایا تھا۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹر کے مطابق مقدمہ برائن سِکنِک  نامی 42 سالہ پولیس اہلکار کے خاندان کی جانب سے واشنگٹن کی ضلعی عدالت میں درج کرایا گیا ہے جو سات جنوری کو انتقال کر گئے تھے۔
 میڈیکل معائنے میں بتایا گیا تھا کہ برائن سِکِنک کو کیپٹل ہل پر حملے کے دوران کوئی چوٹ نہیں آئی تھی اور طبعی وجوہات کی بنا پر جان گئی مگر چھ جنوری کو ہونے والے واقعات نے ’انہیں اس حالت تک پہنچانے میں کردار ادا کیا تھا۔‘
عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ نے جان بوجھ کر ہجوم کو مشتعل کیا اور حملہ کرنے کی ہدایت کی۔‘
مقدمے میں یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ ’اس کے بعد جو تشدد ہوا اس سے کئی لوگ زخمی ہوئے جن میں سِکنِک بھی شامل تھے جو بعدازاں جان سے چلے گئے سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے اور یہ صورت حال ڈونلڈ ٹرمپ کے الفاظ کا نتیجہ تھی۔‘
اس بارے میں موقف جاننے کے لیے جمعرات کی شام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان سے رابطہ نہ ہو سکا۔
اہلکار کی موت کے علاوہ ٹرمپ پر سِکنِک کے شہری حقوق کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا گیا ہے اور 10 ملین ڈالر کا ہرجانہ طلب کیا گیا ہے۔ مقدمے میں دو مظاہرین کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں۔
امریکہ کا ایوان نمائندگان چھ جنوری کو ہونے والے واقعات کی تحقیقات کر رہا ہے اور اس کی جانب سے دسمبر میں پراسیکیوٹرز سے کہا گیا تھا کہ ٹرمپ پر بغاوت کا الزام لگایا جائے۔
کمیٹی کی محکمہ انصاف کو درخواست کے بعد یہ پہلی ہو رہا ہے کہ کانگریس نے اس کو کسی سابق صدر کے خلاف فوجداری کارروائی کے لیے ریفر کیا ہے۔

شیئر: