Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناسا کا 38 سال پُرانا سیٹلائٹ زمین پر گِر گیا تو کیا ہو گا؟

سیٹلائٹ کا نام ای آر بی ایس ہے جو ناسا نے 1984 میں خلا میں بھیجا تھا (فوٹو: ناسا)
امریکہ کے خلائی ادارے ناسا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس کا ایک پرانا سیٹلائٹ اتوار کو زمین کی طرف آئے گا اور اس کا کچھ ملبہ نیچے گرنے کا امکان ہے، لیکن بہت کم ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ناسا حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ ’2450 کلوگرام وزن رکھنے والا سیٹلائٹ ری انٹری پر جل جائے تام اس کے کچھ حصے ٹکڑے باقی رہنے کا امکان ہے۔
خلائی ادارے نے ملبے سے کسی کے زخمی ہونے کے امکانات کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کی شرح 9400 میں سے ایک ہو سکتی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ’اس سیٹلائٹ کا اتوار کی رات کو نیچے آنے کا امکان ہے اور اس میں 17 گھنٹے لگیں گے۔‘
پیر کی صبح کے حوالے سے ادارے نے بتایا ہے کہ سیٹلائٹ افریقہ، ایشیا، مشرق وسطٰی اور شمالی و جنوبی امریکہ کے اوپر سے گزرے گا۔
اس سیٹلائٹ کا نام ارتھ ریڈٰی ایشن بجٹ سیٹلائٹ (ای آر بی ایس) ہے جس کو 1984 میں خلا میں بھیجا گیا تھا۔
اگرچہ اس کے کام کا متوقع دورانیہ دو سال کا تھا تاہم اس کے بعد بھی اس کو متحرک رکھا گیا اور وہ 2005 تک اوزون اور ماحولیات کے حوالے سے مختلف معلومات ادارے تک پہنچاتا رہا اور جائزہ لیتا رہا کہ زمین سورج سے کیسے توانائی جذب کرتی ہے۔
اس سیٹلائٹ کے لیے خصوصی سامان بھی بھجوایا گیا تھا اور امریکہ کی پہلی خاتون خلاباز سیلی رائیڈ نے روبوٹ آرم کا استعمال کرتے ہوئے سیٹلائٹ کو مدار میں چھوڑا تھا۔
اس مشن میں امریکی کی پہلی سپس واک بھی شامل تھی جو کہ پہلی بار کیتھرین سلیون نے کی تھی۔
یہ امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار تھا کہ دو خلانورد خواتین اکٹھی خلا میں گئیں۔

شیئر: