Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسحاق ڈار اور میری پالیسی میں اختلاف، اس میں کوئی دو رائے نہیں: مفتاح اسماعیل

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جنیوا کانفرنس میں توقعات سے بڑھ کر رقم ملی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ان کی اور اسحاق ڈار کی پالیسی میں اختلاف ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں، جو بھی پالیسی ہو کامیاب ہونی چاہیے۔
مفتاح اسماعیل نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے میں جو اہداف طے کیے تھے وہاں تک نہیں پہنچ سکے اور نہ ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اپنے اہداف پورے کر سکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کی وجہ سے ٹیکس کے حوالے سے مکمل عملدآمد نہیں ہو سکا تاہم اس کا متبادل دیکھنا پڑے گا۔  
’میں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، ڈار صاحب بھی کچھ بات کر رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے تقریباً ویسا ہی معاہدہ ہو یا فرق بھی ہو سکتا ہے۔‘
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’ڈالر کی اصل قیمت کا علم نہیں تاہم برآمدات کے بل کی ادائیگی کے لیے بھی پاکستان کو ڈالر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ وقت جن لوگوں کے پاس پیسے ہیں وہ انہیں ڈالر کی صورت میں رکھنا چاہتے ہیں۔ اس وجہ سے بھی ڈالر کی مانگ بڑھ گئی ہے۔ اور یہ تب ہی ختم ہوگی جب لوگوں کو لگے گا کہ ہماری معیشت بہتر ہو رہی ہے اور ڈیفالٹ کا خطرہ کم ہوگیا ہے۔‘ 
سابق وزیر خزانہ نے حال میں ہونے والی جنیوا کانفرنس کے متعلق کہا کہ ’اس میں توقعات سے بڑھ کر(سیلاب متاثرین کے لیے) رقم ملی ہے۔ 16 ارب کی ضرورت تھی 8 ارب دنیا سے مانگ رہے تھے اور 6 ارب بھی ملتے تو ہم خوش ہوجاتے لیکن اس کانفرنس میں توقعات سے بہتر نمبرز سامنے آئے ہیں۔‘ 

 

ن لیگ سے علحیدگی اختیار کرنے کے سوال پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مسلم لیگ کو چھوڑ کر کسی جماعت میں جانے کا کبھی نہیں سوچا۔
’میں کوئی جدی پشتی سیاست دان نہیں ہوں۔ جب بھی مجھے محسوس ہوا کہ میری مسلم لیگ میں جگہ تنگ ہو گئی ہے یا ختم ہوگئی ہے تو میں گھر بیٹھ سکتا ہوں۔‘

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اسحاق ڈار اور ان کی پالیسی میں واضح اختلاف ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی خدمت ہی کرنی ہے تو سکول، مدارس یا ہسپتال چلائے جاسکتے ہیں، عوام کی خدمت کے بہت سے راستے ہیں۔
’سیاست عوام کی خدمت کے لیے کی ہے۔ مار دھاڑ کی سیاست سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔ مسلم لیگ علاقوں کی سیاست نہیں کرتی۔ ملکی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ لیکن میرا تعلق کراچی سے ہے تو کراچی کے مسائل دیکھ  کر دل جلتا ہے۔ صفائی، پینے کے صاف پانی سمیت بنیادی مسائل حل نہ ہونے پر تکلیف ہوتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جس شہر نے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کیا تو اس شہر کی تعمیر و ترقی میں بھی پاکستان کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ صوبے کی ذمہ داری ہے۔ کراچی کو ملک کے دیگر شہروں کی طرح سہولیات فراہم کرنی چاہیئے۔‘
پاک افغان ٹریڈ پر بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ افغانستان سے تجارت ہونی چاہیے اور روپے میں خریداری کرنے والے واحد ملک کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔
’افغان اگر روپے میں خریداری کریں گے تو بدلے میں سامان لیں گے یا ڈالر لیں گے، اس لیے ان کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ کسی بھی ملک سے کوئی چیز خریدتے ہیں تو اس کا نقصان ہوتا ہے۔ لیکن خریداری کرنی پڑتی ہے۔‘

شیئر: