Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نگران حکومت میں تبادلے، تحریک انصاف شور کیوں مچا رہی ہے؟ 

محسن نقوی نے 22 جنوری کو بطور نگران وزیر اعلٰی حلف اٹھایا تھا۔ فوٹو: پی آئی ڈی
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں نگران حکومت کے سربراہ محسن نقوی حلف اٹھا چکے ہیں البتہ کابینہ کی تشکیل ابھی تک نہیں ہو سکی۔ 
اطلاعات کے مطابق ابتدائی طور پر کابینہ میں چھ نگران وزرا کو شامل کیا جائے گا جبکہ کابینہ بننے سے پہلے ہی صوبے کے چیف سیکریٹری اور پولیس آئی جی کو ہٹا دیا گیا ہے۔ 
زاہد اختر زمان کو صوبے کا نیا چیف سیکریٹری جبکہ عثمان انور کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا ہے۔
عثمان انور اس سے قبل ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ ، موٹر وے، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) میں اہم عہدوں پر فائض رہنے کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی بھی رہ چکے ہیں۔ 
اسی طرح صوبے کے نئے چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان نے منگل کی شام اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں۔
نگران حکومت کی طرف سے ایک اور بڑی تبدیلی لاہور کے پولیس چیف کو ہٹانا بھی ہے۔
 کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر کو ہٹا کر ان کی جگہ بلال سعید کامیانہ کو لگا دیا گیا ہے۔ البتہ جی ایم ڈوگر کو عمران خان پر حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ کے طور پر برقرار رکھا ہوا ہے۔ 
بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ کو پاکستان تحریک انصاف تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔

پی ٹی آئی نے محسن نقوی کی تعیناتی کے خلاف احتجاج کی کال دی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے سامنے آنے والے بیانات کے مطابق ایسے افسران کو تعینات کیا جا رہا جو ماضی میں پاکستان تحریک انصاف کو نشانہ بنا چکے ہیں۔ 
پاکستان تحریک انصاف کو زیادہ اعتراض لاہور پولیس چیف کی تعیناتی پر ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کا کہنا ہے کہ ’جب گزشتہ برس 25 جولائی کو تحریک انصاف کو بے رحمی سے کچلا گیا تو اس وقت بھی بلال صدیق کامیانہ ہی سی سی پی او لاہور تھے۔ وہ تو ہمارے ملزم ہیں ان کو کیسے دوبارہ نگران حکومت میں سی سی پی او لگایا جا سکتا ہے؟‘
خیال رہے کہ اس سے پہلے غلام محمود ڈوگر کو چوہدری پرویز الٰہی نے سی سی پی او تعینات کیا تھا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ان کی خدمات واپس لینے کے باوجود وہ اپنے عہدے پر برقرار رہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے معطل کیے جانے پر سابق سی سی پی او نے عدالت سے حکم امتناعی لے رکھا تھا۔
نگران وزیراعلٰی محسن نقوی نے عہدہ سنبھالتے ہی پروٹوکول نہ لینے کا اعلان کیا اور سیاستدانوں سے بھی اضافی پروٹوکول واپس لینے کا حکم جاری کیا۔
عمران خان اور پرویز الٰہی کے پروٹوکول سے اضافی نفری واپس بلا لی گئی ہے اور اب انہیں صرف سابق وزیراعلٰی اور سابق وزیراعظم کا پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔

غلام محمود ڈوگر کو چوہدری پرویز الٰہی نے سی سی پی او تعینات کیا تھا۔ فوٹو: سکرین گریب

ان دونوں رہنماؤں کی رہائش گاہوں کے قریب ظہور الٰہی روڈ اور زمان پارک میں لگی اضافی رکاوٹیں بھی ہٹا دی گئی ہیں۔ اردو نیوز کو دستیاب معلومات کے مطابق زمان پارک سے 150 جبکہ ظہور الٰہی روڈ سے 140 اہلکاروں کی مستقل ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔
پنجاب کی نگران حکومت کے ترجمان یا فوکل پرسن کو ابھی تک مقرر نہیں کیا جا سکا اس لیے ان اقدامات پر کوئی حکومتی موقف موجود نہیں ہے۔ جبکہ ترجمان لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے نگران حکومت ہی موقف دے سکتی ہے۔

شیئر: