Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں خوراک کی کمی ریکارڈ شرح پر ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام

شام میں 18 ملین افراد میں سے 90 فیصد غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ شام میں ایک دہائی سے زائد جاری تباہ کن تنازع کے باعث ملک میں بھوک کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق شام میں جاری تنازعے نے 2.9 ملین افراد کو خوراک کی کمی کے باعث بھوک سے مرنے کے سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ اس تنازعے نے مستقبل کے لیےمعاشی بحران کو جنم دے کر اہم بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

ملک کی 70 فیصد آبادی کھانے کا انتظام کرنے سے قاصر ہے۔ فوٹو عرب نیوز

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا ہے کہ شام میں بھوک میں اضافے کی شرح 12 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور یہاں موجود تقریباً 12 ملین افراد یہ نہیں جانتے کہ ان کے لیے آئندہ خوراک کا انتظام کہاں سے اور کیسے ہو گا۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملک کی 70 فیصد آبادی اپنے گھر والوں کے لیے کھانے کا انتظام کرنے سے قاصر نظر آ رہی ہے۔
ڈبلیو ایف پی نے مزید کہا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں ملک میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تقریباً 12 گنا اضافہ ہوا ہے جس کے باعث شام اب دنیا میں خوراک کے عدم تحفظ کے شکار افراد کی فہرست میں چھٹے نمبر پر آ گیا ہے۔

شام کی معیشت متاثر ہونے میں خشک سالی اور کوویڈ بھی شامل ہے۔ فوٹو اے ایف پی

ملک میں ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے جاری جنگی صورتحال کے دوران  زچہ و بچہ کے لیے بھی غذائی قلت اس رفتار سے بڑھ رہی ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
یو این کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی نے گزشتہ ہفتے شام کے دورے کے دوران  کہا ہے کہ اگر عالمی برادری شام کے عوام کی مدد کے لیے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھاتی تو اسے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی ایک اور لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عالمی برادری شام کے عوام کی مدد کے لیے کوئی مثبت قدم اٹھائے۔ فوٹو اے ایف پی

ڈیوڈ بیسلی نے  بین الاقوامی برادری  اور عطیہ دہندگان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شام میں  آنے والے دنوں میں مزید مسائل کو روکنے کے لیے کوششوں کو دوگنا کریں۔
اقوام متحدہ کے ادارے کے تخمینے کے مطابق شام میں 18 ملین افراد میں سے 90 فیصد غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔
شام کی معیشت متاثر ہونے میں تنازعات کے علاوہ خشک سالی، ہیضہ اور کوویڈ وبائی امراض کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک لبنان میں مالیاتی بحران بھی شامل ہے۔
 

شیئر: