انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں صدر کی رہائش گاہ کا حصہ مغل گارڈن کا نام تبدیل کرکے ’امرت اُدیان‘ رکھ دیا گیا ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کی جانب سے حکومت کے اس اقدام کو ’تاریخی‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق بی جے پی کی ترجمان سمبت پترا نے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے اس اقدام کو ’تاریخی فیصلہ‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ ’غلام ذہنیت‘ سے نکلنے کے لیے ضروری تھا۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان اور انڈیا کی ایٹمی جنگ ’امریکی مداخلت‘ سے کیسے رکی؟Node ID: 737501
انڈین صداراتی ترجمان کے مطابق مغل گارڈن کا نیا نام ’امرت اُدیان‘ انڈیا کی صدر دروپدی مُرمو کی جانب سے تجویز کیا گیا تھا۔
انڈین صدر کی پریس سیکریٹری نویکا گپتا کا مزید کہنا تھا کہ مغل گارڈن 31 جنوری سے 26 مارچ تک عام لوگوں کے لیے بھی کھول دیا جائے گا جہاں خواتین، کسانوں اور معذوری کا شکار لوگوں کے لیے علیحدہ علیحدہ جگہیں مقرر کی جائیں گی۔
بی جے پی کے دیگر رہنما بھی مغل گارڈن کی نام کی تبدیلی پر جشن مناتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ انڈین ریاست بہار میں بی جے پی کے ممبر اسمبلی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’غلامی کے نشان کا خاتمہ کردیا گیا۔‘
गुलामी के प्रतीक का सफाया!
‘अमृतकाल’ में ‘गुलामी की मानसिकता’ से बाहर आने के क्रम में मोदी सरकार का एक और ऐतिहासिक फैसला...
राष्ट्रपति भवन में स्थित “मुगल गार्डन” अब “अमृत उद्यान” के नाम से जाना जाएगा।#AmritUdyan pic.twitter.com/OEfAb7Vmml
— Devesh Kumar (@deveshkumarbjp) January 28, 2023
دوسری جانب لوگوں کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو بی جے پی حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔
انڈین جماعت ترنمول کانگریس کے رہنما جاہور سرکار نے ایک طنزیہ ٹویٹ میں لکھا ’انتظار ہے کہ مغلائی پراٹھے کا نام تبدیل کر کے سورگا لوک یا اندرا لوک پراٹھا رکھ دیا جائے۔‘
Waiting for Mughlai Paratha to be renamed Swarga Lok or Indra Lok Paratha. pic.twitter.com/851ZM1sbMG
— Jawhar Sircar (@jawharsircar) January 29, 2023
کرنل ریٹائرڈ اشوک سنگھ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ہمیں یہ بھولنا نہیں چاہیے کہ مغل وہ پہلے لوگ تھے جنہوں نے انڈیا میں منظم باغات بنائے۔ انہوں نے فواروں کے ساتھ کئی باغات بنائے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’مغلوں سے پہلے انڈینز کو باغ کا کچھ نہیں پتہ تھا اور اسی لیے برطانویوں نے صدر کی رہائش گاہ میں باغ کو مغل گارڈن کا نام دیا تھا۔‘
Let us not forget...Mughals were first to create Organised Gardens in India...They created many Bagh with fountains in India. Before Mughals, Indians have no idea of Bhagh...That's why British named Mughal Garden in President house...
— Colonel Ashok Kr Singh (@ashokkmrsingh) January 29, 2023
مینگ سکسینا اس حوالے سے بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’کوئی ان بے وقوفوں کو اطلاع دے کہ مغل گارڈن صرف ایک نام نہیں بلکہ ایک فن تعمیر کا ٹکڑا ہے جو فارس کے باغات سے متاثر ہو کر مغلوں کے ذریعے انڈیا آیا۔‘
Somebody inform the fools, “Mughal gardens” is not merely a name, it is an architectural design influenced by the Persian gardens which the Mughals brought to India.
So, the architecture would still be called “Mughal gardens”, this move was only to fool the bhakts.#MughalGarden pic.twitter.com/uoIV1jgDBc
— Mayank Saxena (@mayank_sxn) January 29, 2023
صحافی انورادھا رمن کے خیال میں نام کی تبدیلی کے باوجود اس جگہ کو ہمیشہ مغل گارڈن کے نام سے ہی یاد رکھا جائے گا۔
Mughal Garden renamed Amrit Udyan. NO, doesn't have the same ring to it. It will still be Mughal Garden. Any plans to rename qutub minar to Amrit something?
— anuradha raman (@raman_anuradha) January 28, 2023