Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چرچ کی گھنٹی درست تو اذان کیوں نہیں‘ ، صحافی مہدی حسن کا امریکی کانگریس مین کو جواب

مہدی حسن زیٹیو (Zeteo) کے ایڈیٹر اِن چیف اور سی ای او ہیں (فائل فوٹو: مہدی حسن)
امریکی کانگریس مین برینڈن گِل کو اس وقت شدید عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے برطانوی نژاد امریکی صحافی مہدی حسن کو ’برطانیہ واپس جانے‘ کا مشورہ دیا۔
این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب مہدی حسن نے امریکہ میں اذان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر چرچ کی گھنٹیاں بج سکتی ہیں تو اذان بھی دی جا سکتی ہے۔
مہدی حسن زیٹیو (Zeteo) کے ایڈیٹر اِن چیف اور سی ای او ہیں۔ انہوں نے امریکی مسیحیوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’اگر آپ اپنے چرچ کی گھنٹی بجا سکتے ہیں تو ہم اذان بھی دے سکتے ہیں۔ ہم بھی اتنے ہی امریکی ہیں جتنے آپ اور ہم کسی کی بکواس برداشت نہیں کرتے۔‘
اس پر ردعمل دیتے ہوئے برینڈن گِل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر طنزیہ انداز میں لکھا ’ہم یہاں بڑی تعداد میں آ کر امریکی عوامی زندگی کے منظرنامے کو بنیادی طور پر بدل سکتے ہیں۔‘
مہدی حسن نے جواباً برینڈن گِل کے خاندانی پس منظر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ’آپ کی اہلیہ ایک انڈین نژاد امریکی ہیں، ایک انڈین تارک وطن کی بیٹی۔‘
اس پر برینڈن گِل نے جواب دیا ’میری بیوی ایک مسیحی ہے اور وہ بھی آپ کی جابرانہ مسلم اذان سننا نہیں چاہتی۔ اگر آپ کو مسلم ملک میں رہنا ہے تو واپس برطانیہ چلے جائیں۔‘
یہ مکالمہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا اور صارفین کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آئے۔
ایک صارف نے لکھا ’چرچ کی گھنٹیاں اور اذان جب نجی مذہبی ادارے باہر استعمال کرتے ہیں تو دونوں امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت مذہبی آزادی کے زمرے میں آتی ہیں بشرطیکہ یہ حکومت کی طرف سے نہ ہوں۔ شور سے متعلق مقامی پابندیاں لاگو ہو سکتی ہیں لیکن مذہبی اظہار کو نشانہ نہیں بنا سکتیں۔‘
ایک اور صارف نے تبصرہ کیا ’ایسا مسیحی عجیب ہے جو برداشت اور ہمدردی نہ دکھائے۔ یہ تو مسیحی تعلیمات کے خلاف ہے۔‘
ایک صارف نے یہ بھی لکھا کہ  ’اذان یعنی نماز کا بلاوا جابرانہ کیسے ہو سکتا ہے جب تک کہ آپ کے دل میں نفرت نہ ہو؟‘
یہ پہلا موقع نہیں جب برینڈن گِل کو اپنے متنازع بیانات پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
اس سے قبل انہوں نے نیویارک کے میئر کے امیدوار انڈین نژاد ڈیموکریٹ زہران ممدانی کو نشانہ بنایا تھا جب ایک پرانی ویڈیو میں انہیں ہاتھ سے چاول کھاتے دیکھا گیا۔

برینڈن گِل نے نیویارک کے میئر کے امیدوار انڈین نژاد زہران ممدانی کو ہاتھ سے چاول کھانے پر نشانہ بنایا تھا (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)

اس وقت برینڈن گِل نے تبصرہ کیا تھا کہ ’امریکہ میں مہذب افراد اس طرح نہیں کھاتے۔ اگر آپ مغربی روایات کو اپنانے سے انکار کرتے ہیں تو واپس تیسری دنیا چلے جائیں۔‘
اس بیان پر بھی سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا تھا۔ یہ اس لیے بھی تھا کہ برینڈن گِل کی اہلیہ ڈینیئل ڈی سوزا گل خود انڈین نژاد ہیں اور دائیں بازو کے مبصر دینیش ڈی سوزا کی بیٹی ہیں۔
اس وقت صارفین نے سوزا گِل اور ان کے سُسر کی ہاتھ سے کھانے کی تصاویر بھی شیئر کیں۔
بعد ازاں ڈینیئل ڈی سوزا گل نے انڈین کھانے کی روایات سے خود کو الگ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کبھی ہاتھ سے چاول کھانا نہیں سیکھا، ہمیشہ کانٹے کا استعمال کیا ہے۔ میں امریکہ میں پیدا ہوئی ہوں۔ میں ایک مسیحی میگا محب وطن ہوں۔ میرے والد کے رشتہ دار انڈیا میں رہتے ہیں اور وہ بھی مسیحی ہیں اور کانٹے استعمال کرتے ہیں۔‘

شیئر: