Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں ’اردو بولنے پر‘ طالب علم سے بدسلوکی کرنے والے ٹیچر مستعفی

سکول انتظامیہ کے مطابق ’بچے کو شرمندہ کرنے والی ٹیچر مستعفی ہو گئی ہیں‘ (فائل فوٹو)
کراچی کے ایک سکول سے متعلق یہ اطلاع سوشل ٹائم لائنز پر نسبتاً حیرت سے دیکھی اور سنی گئی کہ ’اردو بولنے پر کمسن طالب علم سے بدسلوکی‘ کی گئی ہے۔
چند روز قبل نارتھ ناظم آباد بلاک جے کے سکول میں سامنے آنے والے معاملے کو شیئر کرنے والوں نے تعلیمی ادارے اور اس میں پیش آنے واقعے کا ذکر کیا تو اس عمل پر غم و غصہ کا اظہار کیا تھا۔
بچے کے والد سے منسوب ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ ’سکول میں اردو بولنے پر ان کے صاحبزادے کے چہرے پر سیاہی ملی گئی اور اس حال میں انہیں دیگر بچوں کے سامنے کھڑا کر کے انہیں ہنسنے کا کہا گیا۔‘
ویڈیو پیغام میں بچے کے والد کا کہنا تھا کہ ’انتظامیہ سے اس واقعے پر بات کی تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔‘

انہوں نے ویڈیو میں اپنے بیٹے کو دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ ’شکایت لگانے پر مجھے اندازہ ہے کہ یہ بچے کو فارغ کریں گے، کر دیں لیکن میں بچے کی عزت نفس مجروح کر کے اسے یہاں نہیں پڑھا سکتا۔‘
پیر کو نجی سکول کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے نمائندے سبطین نقوی نے بتایا کہ ’27 جنوری کو ایک ٹیچر نے ایک بچے کو اردو بولنے پر شرمندہ کیا۔ یہ ہمارے سکول کے انداز کے بالکل خلاف عمل تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے سکول میں نہ صرف اردو پڑھائی جاتی ہے بلکہ اس پر خاص توجہ دی جاتی ہے، اس مقصد کے لیے مشاعروں، خاکوں اور تقریری مقابلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔‘
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سبطین نقوی نے بتایا کہ ’جمعے کو جس ٹیچر نے یہ معاملہ کیا تھا ہم نے ویک اینڈ کے دوران شوکاز دے کر باقی کارروائی مکمل کی اور ان کا استعفی قبول کر لیا ہے، اب ان کا سکول سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’یہ کوئی غلطی نہیں تھی جس پر بچے کو شرمندہ کیا جاتا، سکول کی یہ پالیسی بھی نہیں ہے کہ کسی طالب علم کے ساتھ ایسا کیا جائے۔‘

مختلف ٹویپس نے سکول کی وضاحت اور ٹیچر کے استعفی پر تبصرہ کیا تو خیال ظاہر کیا کہ ’یہ موقف جلد آنا چاہیے تھا۔ لیکن جو سلوک بچے کے ساتھ ہوا وہ ناقابل قبول ہے۔‘

شیئر: