Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پولیس لائنز مسجد میں دھماکے سے 59 افراد ہلاک، وزیراعظم اور آرمی چیف پشاور میں

صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر پشاور میں پیر کو پولیس لائنز کی مسجد میں نمازِ ظہر کے دوران ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 59 ہو گئی ہے، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف عاصم منیر بھی پشاور پہنچے ہیں۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 59 بتائی ہے جبکہ 157 افراد زخمی ہیں۔
اس سے قبل سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے اور ملبے کے نیچے سے مزید افراد کو نکالا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سی سی پی او کا کہنا تھا کہ مسجد میں ہونے والا دھماکہ بظاہراً سکیورٹی کی ناکامی ہی لگ رہی ہے لیکن تفتیش کے بعد ہی صورتحال واضح ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ نماز کے دوران مسجد میں تقریباً تین سے چار سو افراد موجود ہوتے ہیں، دھماکے میں مسجد کا مرکزی ہال زمین بوس ہوا ہے۔
اس سے قبل گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے عوام سے خون کے عطیات کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ خون کے او نیگیٹو گروپ کی اشد ضرورت ہے۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق زخمیوں میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔ ترجمان کے مطابق زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہد محمد عمران نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’نماز کے دوران جب میں اُٹھا تو زوردار دھماکہ ہوا پھر مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہوا۔ بہت سے لوگ زخمی اور شہید تھے۔ تقریباً 500 سے زیادہ افراد مسجد میں موجود تھے۔ سب پولیس والے ہی تھے۔‘

نمازِ جنازہ

پولیس لائن پشاور میں دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں سے 33 افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ 
نماز جنازہ میں آئی جی، کور کمانڈر اور کمانڈنٹ ایف سی  سمیت اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی۔ پولیس کے دستے نے ہلاک شدگان کو سلامی پیش کی۔

وزیراعظم پشاور اور آرمی چیف پشاور میں 

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر  پشاور پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ 
وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب ہیں
قبل ازیں وزیراعظم شہبازشریف نے پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اللہ کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

حکام کے مطابق نماز کے دوران مسجد میں تقریباً تین سے چار سو افراد موجود ہوتے ہیں: فوٹو اے ایف پی

’پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔ ناحق شہریوں کا خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔‘
پشاور میں دھماکے کے بعد اسلام آباد میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد کے آئی جی اکبر ناصر خان کے احکامات پر شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے۔
ترجمان کے بیان کے مطابق ’سیف سٹی کے کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ اور اہم ناکوں و عمارتوں پر سنائپرز تعینات کر دیے گئے ہیں۔‘

شیئر: