Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف سے مشکل مذاکرات: کامیابی پر پاکستان کو قرض کب تک مل سکتا ہے؟

معاشی تجزیہ کار شہباز رانا کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے یا نہ ہونے پر ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے مطالبے پر ڈالر کی قدر اور پٹرول کی قیمت میں ہوشربا اضافے کے بعد پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دس روزہ مشکل مذاکرات کا آغاز منگل سے ہو رہا ہے۔
آئی ایم ایف کا وفد واشنگٹن میں مقیم پاکستان مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر کی قیادت میں پہلے ہی پاکستان پہنچ چکا ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق آئی ایم ایف وفد  کے ساتھ۔ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے  نویں اقتصادی جائزے پر 31 جنوری سے 9 فروری تک مذاکرات کیے جائیں گے۔
یہ مذاکرات اس لیے بھی بہت اہم ہیں کہ ان کے کامیاب ہونے کی صورت میں پاکستان کو نہ صرف ایک ارب ڈالر قرض  کی قسط ملے گی بلکہ دوست ممالک اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھی مزید قرض ملنے کا امکان روشن ہو جائے گا۔
آئی ایم ایف کا وفد ایف بی آر، نیپرا، وزارت خزانہ اور اوگرا حکام سے ملاقاتیں کرے گا اور آئی ایم ایف اہداف کا جائزہ لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ چند دنوں میں ڈالر کی قدر میں تقریبا 40 روپے تک کا اضافہ ہو چکا ہے جبکہ حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں بھی اسی ہفتے 35, 35 روپے اضافہ کیا تھا تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

پاکستان کو قرض کب تک ملنے کا امکان ہے؟

معاشی امور پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی مہتاب حیدر نے اردو نیوز کو بتایا کہ  منگل کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے مذاکرات کے افتتاحی سیشن کے بعد  آئی ایم ایف کا وفد پہلے تین چار دن تکنیکی امور پر بات چیت کرے گا جس کے بعد ایک معاشی اور مالیاتی پالیسی دستاویز پر اتفاق کیا جائے گا جس کے بعد پالیسی لیول مذاکرات ہوں گے۔
’پالیسی لیول مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول ایگریمنٹ ہو جائے گا۔‘
تاہم مہتاب حیدر کے مطابق مذاکرات کی کامیابی اور معاہدے کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی کیونکہ مذاکرات کافی مشکل ہیں جن میں حکومت کو سخت اقتصادی فیصلے کرنے کا کہا جائے گا جوکہ الیکشن کے سال میں کسی حکومت کے لیے آسان نہیں ہوتے۔

شہباز رانا کے مطابق اگر معاہدہ ہو جاتا ہے تب بھی پاکستان کو آئی ایم ایف کی قسط مارچ تک مل سکتی ہے۔

تاہم مہتاب حیدر کے مطابق سٹاف لیول ایگریمنٹ کے بعد بھی پاکستان کو رقم ملنے میں کئی ہفتے مزید لگ سکتے ہیں کیونکہ اس معاہدے کی آئی ایم ایف بورڈ سے منظوری بھی ہونا ہے اور بورڈ کا اجلاس تین ہفتے بعد ہوتا ہے۔

آئی ایم ایف معاہدے کے لیے پاکستان کو مزید کیا کرنا ہوگا؟

پٹرولیم مصنوعات اور ڈالر ریٹ پر حد ختم کرنے کے باوجود پاکستان کو ابھی بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لیے کئی مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔
معاشی تجزیہ کار شہباز رانا کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے یا نہ ہونے پر ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
ان کے مطابق معاہدے کے لیے ابھی پاکستان کو پٹرولیم لیوی مزید بڑھانے کے ساتھ ساتھ بجلی کے ریٹس میں تقریبا ساڑھے سات روپے فی یونٹ اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ ’اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے تمباکو اور مشروبات اور کمرشل بینکوں پر مزید ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔‘
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان میں درآمدات پر عائد تمام پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا جائے گا جس کے بعد ملک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
شہباز رانا کے مطابق اگر معاہدہ ہو جاتا ہے تب بھی پاکستان کو آئی ایم ایف کی قسط مارچ تک مل سکتی ہے۔

شیئر: