Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات شروع، حکومت کو ’سخت ترین‘ اقدامات کرنا ہوں گے

آئی ایم ایف وفد نے حکومت کو گردشی قرضوں میں کمی لانے کا بھی کہا ہے (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے نویں جائزے کے لیے مذاکرات منگل سے شروع ہوگئے ہیں جو کہ 9 فروری تک جاری رہیں گے۔
رپورٹ کے مطابق مذاکرات میں آئی ایم ایف کے وفد نے بجٹ میں اعلان کردہ فیصلوں کے مطابق بجٹ خسارہ 4.9 فیصد رکھنے اور پرائمری خسارہ جی ڈی پی کا 0.2 فیصد رکھنے کا وعدہ پورا کرنے پر زور دیا۔
آئی ایم ایف وفد نے مطالبہ کیا کہ ’برآمدی شعبے کو 110 ارب روپے کا استثنیٰ ختم کیا جائے، ایف بی آر کی طرف سے 7470 روپے ٹیکس وصولیوں کا ہدف ہر حال میں پورا کیا جائے۔‘
آئی ایم ایف وفد نے گردشی قرضوں میں خاطر خواہ کمی لانے کا بھی کہا ہے۔
ماہرین کے مطابق ’پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور پاکستان کو درپیش دیوالیہ ہونے کے خطرے کو ٹالنے کے انتہائی سخت اقدامات کرنا ہوں گے جس کے سبب مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔‘
حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے پہلے ہی روپے کی قدر میں خاطر خواہ کمی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 35 روپے فی لیٹر تک اضافہ کر چکی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پیٹرولیم لیوی کی مد میں 855 ارب روپے وصولی کا ہدف پورا کرنے کا بھی کہا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق ’اس ہدف کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنا پڑے گا۔‘
باضابطہ مذاکرات کے پہلے دن آئی ایم ایف کے مشن ہیڈ نیتھن پورٹر کی سربراہی میں وفد نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی جس میں پاکستان کی معاشی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مذاکرات میں سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ، وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا سمیت وزیراعظم کے معاونین خصوصی طارق پاشا اور طارق باجوہ نے بھی شرکت کی۔
ملاقات میں نویں جائزہ مذاکرات کے شیڈول اور خدوخال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اس کے علاوہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت میں معاشی اہداف پر بھی غور کیا گیا۔
آئی ایم ایف کی ٹیم کے سربراہ نیتھن پورٹر کا کہنا ہے کہ ’انہیں امید ہے کہ پاکستان نویں اقتصادی جائزے کے لیے درکار شرائط پوری کرے گا۔‘

پاکستان کو قرض کب تک ملنے کا امکان ہے؟

معاشی امور پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی مہتاب حیدر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’منگل کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے مذاکرات کے افتتاحی سیشن کے بعد  آئی ایم ایف کا وفد پہلے تین چار دن تکنیکی امور پر بات چیت کرے گا جس کے بعد ایک معاشی اور مالیاتی پالیسی دستاویز پر اتفاق کیا جائے گا جس کے بعد پالیسی لیول مذاکرات ہوں گے۔‘
’پالیسی لیول مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول ایگریمنٹ ہو جائے گا۔‘

پاکستان کو ابھی بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لیے کئی مزید اقدامات کرنا ہوں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تاہم مہتاب حیدر کے مطابق ’مذاکرات کی کامیابی اور معاہدے کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی کیونکہ مذاکرات کافی مشکل ہیں جن میں حکومت کو سخت اقتصادی فیصلے کرنے کا کہا جائے گا جوکہ الیکشن کے سال میں کسی حکومت کے لیے آسان نہیں ہوتے۔‘

آئی ایم ایف معاہدے کے لیے پاکستان کو مزید کیا کرنا ہوگا؟

پیٹرولیم مصنوعات اور ڈالر ریٹ پر حد ختم کرنے کے باوجود پاکستان کو ابھی بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لیے مزید کئی اقدامات کرنا ہوں گے۔
معاشی تجزیہ کار شہباز رانا کے مطابق ’آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے یا نہ ہونے پر ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘
ان کے مطابق ’معاہدے کے لیے ابھی پاکستان کو پیٹرولیم لیوی مزید بڑھانے کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمت میں تقریباً ساڑھے سات روپے فی یونٹ اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے تمباکو، مشروبات اور کمرشل بینکوں پر مزید ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔‘

شیئر: