Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مبینہ بیٹی ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کی درخواست، لارجر بینچ تشکیل

درخواست میں بیٹی کو چھپانے پر عمران خان کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
کاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی کو ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ نے لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
 خیال رہے کہ ایک شہری نے سابق وزیراعظم کی جانب سے مبینہ بیٹی چھپانے کے خلاف کارروائی کی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی کو چھپایا ہے اس لیے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
جمعرات کو سماعت کے دوران درخواست گزار ساجد محمود کی جانب سے سلمان بٹ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث پیش نہ ہو سکے۔
اُن کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سلمان اکرم راجہ سپریم کورٹ کے بینچ نمبر ون میں پیش ہوئے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے وکیل نے تحریری جواب جمع کرایا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، جواب میں بینچ پر بھی اعتراض اُٹھایا گیا ہے۔
عمران خان کے وکیل کے معاون نے عدالت کو بتایا کہ ’ایسی کوئی بات نہیں۔ آپ قابلِ قدر جج ہیں۔‘
معاون وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے خود ہی عمران خان کو ڈی نوٹیفائی کیا ہے۔
’الیکشن کمیشن نے عمران خان کو ڈی سیٹ کیا اور وہ مستعفی بھی ہوئے۔‘
چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ’جس بیان حلفی پر درخواست آئی ہے وہ 2018 کا ہے۔ مناسب ہوگا کہ عمران خان سے متعلق نئی صورتحال کا پتہ چلے۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’کچھ وجوہات کی بنا پر کیس سے علیحدہ ہوا تھا۔ اس درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دے دیتے ہیں۔‘
معاون وکیل نے کہا کہ اس کیس میں کوئی جلد بازی تو ہے نہیں، مارچ کی کوئی تاریخ دے دیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 9 فروری تک کے لیے ملتوی کر دی۔
عمران خان کے خلاف اس وقت ملک کی مختلف عدالتوں میں کئی مقدمات زیرسماعت ہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے۔ فوٹو: اردو نیوز

قانونی ماہرین کے مطابق عمران خان کے خلاف سب سے اہم مقدمہ توشہ خانہ کے تحائف اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے سے متعلق فوجداری مقدمہ ہے۔
اسلام آباد کی سیشن عدالت الیکشن کمیشن کی درخواست پر عمران خان کا مبینہ طور پر کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہونے پر ٹرائل کر رہی ہے۔ 
اس کیس میں الیکشن کمیشن سابق وزیراعظم کو اثاثوں میں توشہ خانہ کے تحائف چھپانے پر ڈی سیٹ کر چکا ہے جبکہ فوجداری کارروائی کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ 
الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 137 اور 170 کے تحت فوجداری مقدمہ دائر کیا ہے۔ اس کیس میں جرم ثابت ہونے کی صورت میں تین سال قید یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
ماہر قانون شاہ خاور کے مطابق فوجداری مقدمہ ثابت ہونے کی صورت میں نہ صرف سزا ہو گی بلکہ عمران خان پر نا اہلی کی تلوار بھی لٹک رہی ہے۔

شیئر: