Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیخ رشید پر ایک اور مقدمہ، کارسرکار میں مداخلت اور پولیس کو دھمکی دینے کا الزام

ایف آر میں مزید کہا گیا ہے کہ شیخ رشید نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور نازیبا الفاظ استعمال کیے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
اسلام آباد پولیس نے سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے گرفتار سربراہ شیخ رشید پر ایک اور مقدمہ درج کر دیا ہے۔  
مقدمہ اسلام آباد پولیس کی مدعیت میں تھانہ مری میں درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر مین کہا گیا ہے کہ شیخ رشید کو گرفتار کرنے گئے تو مزحمت کی گئی۔ ’شیخ رشید سمیت تین افراد نے اسلح اٹھا لیا۔‘
شیخ رشید اور مسلح افراد حملہ آور ہوئے۔ شیخ رشید اور مسلح افراد کے پاس تین عدد گنز تھیں۔
ایف آر میں مزید کہا گیا ہے کہ شیخ رشید نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور نازیبا الفاظ استعمال کیے۔
مقدمہ کارسرکار میں مداخلت سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
خیال رہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیاسی اتحادی داخلہ شیخ رشید احمد کو بدھ  اور جمعرات کی درمیانی رات اسلام آباد پولیس نے پنجاب کی حدود میں سے گرفتار کیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے شیخ رشید کے خلاف ایک شہری راجہ عنایت الرحمان کی درخواست پر آبپارہ تھانے میں مقدمہ درج کیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ایک ٹی وی انٹرویو میں ’شیخ رشید نے ایک سازش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری نے کچھ دہشت گردوں کی خدمات حاصل کر لی ہیں جو عمران خان کو مروانا چاہتا ہے۔‘
ایف آئی آر کے متن کے مطابق شیخ رشید سابق صدر پاکستان کو بدنام کرنا چاہتا ہے اور زرداری صاحب اور ان کے خاندان کے لیے مستقل خطرہ پیدا کرنا چاہتا ہے۔
قبل ازیں شیخ رشید کو اسلام آباد کے جوڈیشل  مجسٹریٹ نے اس مقدمے میں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر شیخ رشید نے پولیس پر الزام لگایا کہ انہیں ساری رات سونے نہیں دیا گیا۔ ’میں آج سے تا دمِ مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کرتا ہوں۔‘

شیئر: