Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایوان بالا میں سینیٹرز کا مشرف کے لیے دعا کرانے سے انکار، تحریک انصاف کا اصرار

سینیٹر مشتاق نے کہا کہ مشرف نے دو دفعہ آئین توڑا ہے۔ عدلیہ پرشب خون مارا ہے۔(فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ میں حکمران اتحاد اور اپوزیشن کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے لیے دعا مغفرت کرانے سے انکار کر دیا۔ 
سوموار کو سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹر مشتاق احمد کو فلور دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ، شام میں زلزلہ سے ہلاک شدگان کے لیے دعا کریں۔ 
اس دوران اپوزیشن لیڈرز ڈاکٹر وسیم شہزاد جن کا تعلق پاکستان تحرک انصاف سے ہے اور ماضی میں وہ پرویز مشرف کے قریبی ساتھ رہے ہیں، نے ان کے لیے دعا کرنے کا بھی کہا جس پر سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ترکیہ اور شام کے لیے دعا ہوگی مشرف کے لیے دعا نہیں ہوگی۔ 
انھوں نے کہا کہ ’انفرادی گناہ تو معاف ہو جاتے ہیں لیکن اجتماعی گناہ معاف نہیں ہوتے۔ پرویزمشرف کے اجتماعی گناہ معاف نہیں ہوسکتے انہوں نے قوم کے ساتھ ظلم کیا ہے۔ وہ قوم کاغاصب ہے، سرٹیفائیڈ غدار ہے۔ آج خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آگ اس کی وجہ سےہے۔ مشرف نے دو دفعہ آئین توڑا ہے۔ عدلیہ پرشب خون مارا ہے۔ ایسےلوگوں کے خلاف تو بعد از موت سزائیں ہوئی ہیں۔‘
اس موقع پر قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ’پرویز مشرف کے لیے دعا کرنے میں کیا حرج ہے؟ مشرف نے بلدیاتی نظام لایا۔ بس ایک غلطی کی جو ان دونوں جماعتوں کو این ار او دیا۔ انھوں نے کالی پٹی باندھ کر مشرف سے حلف لیا۔ افسوس ہوا کہ ہم کسی کے لیے دعا سے  بھی گئے۔‘
شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ ’یہاں آئین شکنی ہر روز ہو رہی ہے۔ ایف نائن پارک میں ایک لڑکی سے اجتماعی زیادتی کی گئی۔ انھوں  نے پاکستان کو سرزمین بے آئین بنا دیا ہے۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ موروثی  سیاست جمہوری سیاست ہے۔ آپ نے آمریت قائم کی ہے۔ آپ فتوی لگاتے ہیں کہ فلاں کے لیے دعا نہیں ہو گی۔‘
قائد حزب اختلاف کی مشرف کے حق میں تقریر کے دوران حکومتی ارکان چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور احتجاج کیا۔ جبکہ پی ٹی آئی سینٹرز  ڈاکٹر شہزاد وسیم کے حق میں کھڑے ہو گئے۔ 

قائد حزب اختلاف کی مشرف کے حق میں تقریر کے دوران حکومتی ارکان چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

چیئرمین سینیٹ اس صورت حال پر غصے میں آگئے اور کہا کہ سب اپنی نشستوں پر جائیں۔ ایسے میں ایوان کون چلائے گا، میں ہی استعفقی دے کر چلا جاتا ہوں۔ 
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر مولابخش چانڈیو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’آپ مشرف کو خود چھوڑ گئے۔ آپ نے اسے وہاں اکیلا چھوڑ دیا۔ جو آئین توڑنے والے کی حمایت کرے گا وہ خود بھی آئین توڑ رہا ، وہ غدار ہے۔‘
انھوں نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’مشرف کی بات کرو آپ چڑ جاتے ہیں۔ کسی جنرل، آئی ایس آئی چیف کی بات کرو انھیں چڑ ہوتی ہے۔ مشرف کے حوالے سے بدتمیزی والا کوئی لفظ استعمال نہیں کرنا چاہتا بس یہ کہتا ہوں کہ جو ائین توڑے وہ غدار ہے۔‘ 
 

شیئر: