Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مغربی ممالک کا دباؤ‘، ایرانی صدر تین روزہ دورے پر چین میں

ایرانی صدر منگل کو چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی منگل کو تین روزہ دورے پر چین پہنچے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس دورے کا مقصد معاشی میدان میں تعاون اور دونوں ممالک کے درمیاں تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
ایرانی حکومت کے مطابق اس دورے کے دوران ایرانی صدر کے چینی ہم منصب کے ساتھ بیجنگ میں نجی سطح پر مذاکرات اور ’باہمی تعاون‘ کی دستاویزات پر دستخط متوقع ہیں۔
واضح رہے کہ ایران اور چین کے درمیان توانائی، مواصلات، زراعت، تجارت اور سرمایہ کاری کے میدانوں میں مضبوط روابط قائم ہیں۔
اس کے علاوہ ان دونوں ممالک نے سنہ 2021 میں 25 سال دورانیے کے ’سٹریٹیجک تعاون کے معاہدے‘ پر بھی دستخط کر رکھے ہیں۔
گزشتہ برس روس کے یوکرین پر حملے کے بعد چین اور ایران دونوں مغربی ممالک کی جانب سے دباؤ کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔
یوکرین پر حملے کے بعد تیزی سے عالمی تنہائی کا شکار ہونے والے روس کے ایران کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔
مغربی طاقتیں ایران پر الزام عائد کر رہی ہیں کہ وہ یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو مسلح ڈرونز فراہم کر رہا۔ تاہم ایران ان الزامات کو تسلسل کے ساتھ مسترد کر رہا ہے۔

چین میں صدر ابراہیم رئیسی تاجروں اور وہاں مقیم ایرانی شہریوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)

اس سے قبل ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور چین کے صدر شی جن پنگ کی ملاقات گزشتہ برس ستمبر میں ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقعے پر ہوئی تھی جہاں ایرانی صدر نے تعلقات میں وسعت لانے کا عندیہ دیا تھا۔
ایران کی خبر ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق چین میں صدر ابراہیم رئیسی تاجروں اور وہاں مقیم ایرانی شہریوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
ارنا کے مطابق چین ایران کا سب سے بڑا کاروباری شراکت دار ہے۔ ایران کی گزشتہ 10 ماہ میں چین کو برآمدت 12 ارب 60 کروڑ ڈالر جبکہ درآمدات 12 ارب 70 کروڑ ڈالر کی رہی ہیں۔

شیئر: