Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کے دستخط مختلف کیوں؟ لاہور ہائی کورٹ نے وضاحت مانگ لی

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ’ہم نے ڈاکٹر کو نہیں سننا کیونکہ وہ اس میں فریق نہیں۔‘ فائل فوٹو: اے پی پی
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران حلف نامے اور وکالت نامے پر دستخط مختلف ہونے پر عدالت نے عمران خان کو پیر کو پیش ہو کر وضاحت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے درخواست پر دلائل کا آغاز کیا۔
عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل سلطان عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل نے بتایا کہ عمران خان کی ایک اور حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔ کچھ دیر میں وہ عدالت کے سامنے آ جائے گی۔
وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم پر من و عن عمل ہوگا۔ ’ڈاکٹر فیصل عدالت میں موجود ہیں وہ عدالت کو بریف کریں گے۔‘
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ’ہم نے ڈاکٹر کو نہیں سننا کیونکہ وہ اس میں فریق نہیں۔‘
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ’اس کیس میں ہمیں ریلیف اسلام آباد ہائی کورٹ سے ریلیف مل چکا ہے۔ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں۔‘
جسٹس طارق سلیم شیخ نے پوچھا کہ ’عمران خان کے وکالت نامے اور حلف نامے پر دستخط میں فرق ہے، ایسا کیوں ہے۔ یہ بہت اہم معاملہ ہے میں آپ کو یا آپ کے کلائنٹ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کروں گا۔‘
وکیل اظہر صدیق نے استدعا کی کہ عدالت مہلت دے وہ پر معاونت کے لیے تیار ہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ’میں درخواست واپس نہیں کر رہا اس درخواست کو زیرِ التوا رکھ رہا ہوں آپ دستخط کے معاملے پر وضاحت کریں۔‘
وکیل نے کہا کہ عمران خان کی حاضری بذریعہ ویڈیو لنک اپنا جواب دے سکتے ہیں، اگر عدالت مناسب سمجھے تو عدالتی بیلف بھیج سکتی ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ’دستخط سے متعلق درخواست گزار خود آکر تصدیق کر سکتا ہے، اگر نہیں تو پھر میں توہین عدالت کی کاروائی شروع کر دیتا ہوں۔‘
عدالت نے مقدمے کی سماعت ساڑھے چھ بجے تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ درخواست گزار حلف نامے اور وکالت نامے پر دستخط کے مختلف ہونے کی وضاحت کرے۔ 
دوبارہ سماعت کے آغاز پر وکیل خواجہ طارق رحیم نے عدالت سے استدعا کی کہ مناسب سکیورٹی ملے تو عمران خان پیش ہو جائیں گے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے پوچھا کہ درخواست گزار کو کب پیش کر رہے ہیں؟ ’ہمیں تو ہر آدھے گھنٹے بعد بتاتے ہیں کہ ابھی پیش کروا رہے ہیں۔‘
عدالت نے پولیس کو سکیورٹی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار پیر کو پیش ہوں۔

شیئر: