Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جیل بھرو تحریک کی گرفتاریاں شروع ہوں گی تو گرفتاری دے دوں گا: عمران خان

عمران خان نے کہا کہ ہم نے الیکشن کے لیے حکومتوں کی قربانی دی۔ اگر الیکشن نہ ہوئے تو ملک دیوالیہ ہو جائے۔ (فوٹو: عمران خان فیس بک)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کے کہ ان کہ جماعت سینیٹ سے منی بجٹ پاس نہیں ہونے دے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر غیر ملکی میڈیا کے صحافیوں سے ملاقات میں کیا۔
اپنی گرفتاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا عمران خان نے کہا کہ جیل بھرو تحریک پر حکمت عملی اگلے 48 گھنٹوں میں سامنے آ جائے گی۔ ’جب گرفتاریاں شروع ہوں گی تو میں گرفتاری دے دوں گا۔ جب ملک میں آئین کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو عدالتوں کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا۔‘
خیال رہے عمران خان چند دن پہلے پنجاب اور کے پی اسمبلی کے انتخابات 90 روز کے اندر نہ کرانے کی صورت میں جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار صدر علوی سے مل کر ان سے آرڈیننس جاری کروانا چاہتے تھے جس پر انہوں نے انکار کیا۔
’اگر پارلیمنٹ فنانس بل کو پاس کرتی ہے تو قانونی طور پر صدر اس میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ البتہ سینیٹ میں ہماری جماعت اس بل کو پاس نہیں ہونے دے گی اور آخری حد تک جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ اس نے منی بجٹ پر مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا جس سے موجودہ حکومت کی مقبولیت اور کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت حکومت آئین کی کھلم کھلا آئین کی خلاف ورزی پر اتر آئی ہے۔ اور الیکشن کے سامنے رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
’ہم نے الیکشن کے لیے حکومتوں کی قربانی دی۔ اگر الیکشن نہ ہوئے تو ملک دیوالیہ ہو جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ ڈرے  ہوئے ہیں عوام منڈیٹ والی حکومت لے  آئے گی۔ ان کی کوشش ہے عمران خان کو گرفتار کر کے نااہل کیا جائے۔‘
اس گفتگو میں انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ پر بھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کے دور میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی۔ جنرل باجوہ نے مان لیا کہ انہوں نے رجیم تبدیل کی۔ ہمیں تو پہلے ہی پتا تھا لیکن اچھا ہے کہ انہوں نے اب خود ان ساری باتوں کا اعتراف کر لیا ہے۔‘

 مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مریم نواز اور ان کا سوشل میڈیا عدالتوں پر دباؤ ڈال رہا یے۔ (فوٹو: عمران خان فیس بک)

انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ وہ بطور آرمی چیف میری ریکارڈنگ کرتے تھے ایسا کر کے انہوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔ وہ یہ بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ میں نے ان سے شوکت ترین کا نیب کیس ختم کروانے کا کہا جس کا واضع مطلب ہے نیب ان کے زیر اثر تھا۔ یہی بات تو میں کر رہا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ کوئی آرمی چیف اپنے وزیر اعظم کا فون کیسے ٹیپ کر سکتا ہے۔ ’بطور آرمی چیف ایسا کرنا ایک سنجیدہ جرم ہے۔  اور فوج کو اس کی تحقیقات کرنی چاہییں۔‘
انہوں نے سابق آرمی چیف پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ اپنی مرضی سے روس کے خلاف بیان دیتے رہے۔ ’جنرل باجوہ کہتا تھا امریکہ خوش نہیں ہے۔جبکہ میں کہتا تھا کہ ہمیں انڈیا کی طرح اس جنگ میں نیوٹرل رہنا چاہیے۔‘
 مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مریم نواز اور ان کا سوشل میڈیا عدالتوں پر دباؤ ڈال رہا یے۔
’مریم نواز نے چیف جسٹس پر جانب دار ہونے کا الزام لگایا اسے کوئی نہیں پوچھ رہا۔ میں نے تو صرف ایک خاتون جج پر تھوڑی سی بات کی تھی اور میرے اوپر دہشت گردی کا مقدمہ بنا دیا گیا۔‘

شیئر: