Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی 20 اجلاس: اکثر ممالک کی روسی جارحیت کی مذمت، چین خاموش

اقوام متحدہ کی جانب سے یوکرین سے روسی افواج کے انخلا پر کرائی گئی ووٹنگ میں چین اور انڈیا شامل نہیں ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں ہونے والی جی 20 ممالک کی کانفرنس میں بیشتر نمائندوں نے روس کی یوکرین کے خلاف جنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی لیکن چین اور روس نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط نہیں کیے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گروپ آف ٹوئنٹی اکانومیز (جی 20) کے اجلاس کی میزبانی کرنے والا انڈیا بھی روس یوکرین جنگ کا معاملہ اٹھانے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھا لیکن مغربی ممالک نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ اس کی شدید مذمت سے کم  پر راضی نہیں ہوں گے۔
جی 20 اجلاس کے بعد ’چیئر سمری اور نتائج کی دستاویز‘ جاری کی گئی جس کے مطابق یہ اجلاس مکمل اتفاق رائے پر منتج نہیں ہو سکا۔
اجلاس کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ’ اکثر ارکان نے یوکرین میں جنگ کی پرزور مذمت کی ہے جس کی وجہ بڑے پیمانے پر انسانی المیہ جنم لے رہا ہے اور یہ جنگ عالمی سطح پر معیشت کو بھی شدید متاثر کر رہی ہے۔‘
رپورٹ میں جنگ کی وجہ سے سپلائی چین میں خلل، معاشی عدم استحکام سمیت توانائی اور خوراک کے مسائل کا حوالہ دیا گیا۔
چین کی جانب حتمی اعلامیے پر دستخط نہ کرنے کو جرمنی کے وزیرخزانہ کرسٹیان لنڈر نے ’افسوس ناک‘ قرار دیا ہے۔

روس یوکرین کے خلاف جنگ کو حملہ یا جنگ کہنے کی بجائے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ قرار دیتا ہے  (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ روس جی 20 کا رکن ہے لیکن وہ جی 7 میں شامل نہیں۔ وہ یوکرین کے خلاف جنگ کو حملہ یا جنگ کہنے کی بجائے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ قرار دیتا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو جب اقوام متحدہ نے یوکرین سے روسی افواج کے انخلا پر ووٹنگ کرائی تو اس میں چین اور انڈیا شامل نہیں ہوئے۔

یوکرینی صدر فتح کے لیے پُرامید

یوکرین کے صدر ویلادیمیر زیلنسکی نے جمعے کو روس کے حملے کا ایک برس مکمل ہونے پر کہا تھا کہ وہ روس کو شکست دینے کے لیے سب کچھ کریں گے۔
اس موقعے پر بیش تر مغربی ممالک کے دارلحکومتوں میں روس کے خلاف مظاہرے ہوئے جبکہ مغربی ممالک نے روسی بینکوں، عسکری انڈسٹری اور سیمی کنڈکٹر کی شعبے میں مزید پابندیوں کا اعلان بھی کیا۔

روس کے یوکرین پر حملے کا ایک برس مکمل ہونے پر متعدد مغربی ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ حال ہی میں پولینڈ نے یوکرین کو روس کے خلاف لڑنے کے لیے جرمن ساختہ لیپرڈ ٹینک فراہم کیے ہیں جسے یوکرین نے وزیراعظم نے ’واضح انداز میں کی گئی امداد‘ قرار دیا ہے۔

چین کا 12 نکاتی موقف

دوسری جانب یوکرین کی صدر ویلادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ چین کی جانب سے 12 نکاتی پوزیشن پیپر کے اجراء کے بعد چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔
چین نے اپنے 12 نکاتی موقف میں امن مذاکرات کی علاقائی خودمختاری کے احترام پر زور دیا تھا۔

چین کی جانب حتمی اعلامیے پر دستخط نہ کرنے کو جرمنی کی وزیرخزانہ کرسٹیان لنڈر نے ’افسوس ناک‘ قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کی چین کا 12 نکاتی پیپر یہ ظاہر کرتا ہے کہ ’ہماری سرزمین کی خودمختاری کا تقدس ہے۔‘
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولز نے سنیچر کو کہا ہے کہ جرمنی چاہتا ہے کہ روس کو تنہا کرنے کی کوششوں میں انڈیا تعاون کرے یا کم از کم ایسی کوششوں کو روکنے میں شامل نہ ہو۔
جرمن چانسلر نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات میں کہا کہ روس کی یوکرین کے ساتھ جنگ کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک میں توانائی اور خوراک کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

شیئر: