Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلم ’بِھیڑ‘ کا ٹیزر دیکھ کر دائیں بازو کے حلقے سیخ پا، ’’تھری ڈی میں دیکھو، نفرت کم ہوجائے گی‘

24 مارچ کو ریلیز ہونے والی بِھیڑ کی مرکزی کاسٹ میں راجکمار راؤ اور بھومی پڈنیکر شامل ہیں (فوٹو: انڈین ایکسپریس)
بالی وُڈ کے ڈائریکٹر انوبھوو سنہا کی نئی فلم ’بِھیڑ‘ کا ٹیزر ریلیز کر دیا گیا ہے۔
جمعے کو یوٹیوب پر اس ٹیزر کی ریلیز کے کچھ ہی منٹوں بعد تنقید کا رُخ اس کی جانب مڑ گیا۔
ٹیزر کے مطابق فلم کی کہانی کورونا وائرس کی وبا کے دنوں سے متعلق ہے۔ یہ انڈیا میں لاک ڈاؤن میں ہونے والی مزدوروں کی ہجرت کے گرد گھومتی ہے۔
 تاہم فلم میں اس ہجرت کا موازنہ 1947 میں ہونے والی ہجرت اور پاکستان انڈیا کی تقسیم کے ساتھ کیا گیا ہے۔
24 مارچ کو ریلیز ہونے والی ’بِھیڑ‘ کی مرکزی کاسٹ میں راج کمار راؤ اور بھومی پڈنیکر شامل ہیں۔
راج کمار راؤ نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ’بِھیڑ‘ کا ٹیزر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم کہانی بتا رہے ہیں اس وقت کی جب بٹوارہ ملک میں نہیں، معاشرے میں ہوا تھا۔‘
’بِھیڑ‘ کا ٹیزر ریلیز ہونے کے بعد انڈیا میں ایک طرف دائیں بازو کے حامل صحافیوں اور عوامی حلقوں میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران ہونے والی ہجرت اور سماجی تقسیم کا موازنہ 1947 کی ہجرت اور تقسیم سے کیے جانے پر شدید غصہ پایا جا رہا ہے تو دوسری جانب اس کے حق میں بھی آواز بلند کی جا رہی ہے۔
سُمیت کاڈیل اپنی ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ ’تو بِھیڑ انڈیا میں لگنے والے لاک ڈاؤن کا موازنہ انڈیا کی 1947 میں ہونے والی تقسیم سے کر رہی ہے۔ یہ انتہائی بھونڈا پن ہے۔ سمجھ نہیں آ رہا کہ ہمارے بڑے پروڈکشن ہاؤس اور اداکار انوبھوو سنہا کے ذاتی پروپیگنڈا کا حصہ کیسے بن گئے جو انڈسٹری کے لیے نفرت جگا رہا ہے۔‘
صحافی ہمیش منکڈ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’انوبھوو سنہا ضرورت سے زیادہ اس پر زور دے رہے ہیں، وہ بھی صرف اس لیے کہ ان مسائل کو سنسنی خیز بنا سکیں۔ ’بِھیڑ‘ جیسی فلمیں ہندی فلم انڈسٹری کے لیے غیر ضروری نفرت پیدا کرتی ہیں۔‘
روہت جیسوال نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’بالی وُڈ کو انوبھوو سنہا اور اس کی فلم ’بِھیڑ‘ کو نظر انداز کرنا چاہیے۔ وہ لوگوں کو پھر اکسا رہے ہیں کہ وہ بالی وُڈ سے نفرت کرنا شروع کر دیں جو پٹھان کے بعد ختم ہو گئی تھی۔‘
’لاک ڈاؤن کا موازنہ تقسیم سے نہیں کیا جا سکتا، یہ ان لاکھوں لوگوں کی بے عزتی ہے جنہوں نے 1947 میں اپنی جانیں قربان کیں۔‘
دوسری جانب ’بِھیڑ‘ کے حق میں ابھیجیت بھردواج نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ کیا دوغلا پن ہے؟ جو لوگ ’دی کشمیر فائلز‘ کو  سپورٹ کر رہے تھے اب وہ ’بِھیڑ‘ کے خلاف ہیں۔‘
سمیر لکھتے ہیں کہ ’مجھے فخر ہے کہ بالی وُڈ نے اپنی ہمت اور بہادری اس حکومت کے خلاف نہیں ہاری۔ ’بِھیڑ‘ کے لیے بہت پرجوش ہوں۔‘
این جے نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’تھری ڈی میں دیکھو، نفرت کم ہوجائے گی۔‘

 

شیئر: