Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کارکن علی بلال، ’خان سے ملاقات کے لیے بے چین تھا لیکن ہو نہ سکی‘

پولیس کے مطابق علی بلال کو ہسپتال لانے والے وہاں سے بھاگ گئے۔ فوٹو: ٹوئٹر قاسم سوری
پاکستان تحریک انصاف کے بدھ کے روز لاہور میں ہلاک ہونے والے کارکن علی بلال کی موت کی تحقیقات پولیس کی ایک اعلٰی سطحی کمیٹی کر رہی ہے۔ ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہو سکا کہ ان کی موت کن حالات میں ہوئی ہے۔
البتہ پولیس نے چند تصاویر جاری کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انہیں مردہ حالت میں کالے رنگ کی گاڑی میں سروسز ہسپتال لایا گیا اور ان کو لانے والے فوری وہاں سے غائب ہو گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں تاہم تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ان کی ہلاکت کا الزام پولیس پر عائد کر رہی ہے۔ 
علی بلال عرف ظل شاہ کا تعلق لاہور کے علاقے راج گڑھ سے ہے اور ان کی عمر 40 سال تھی۔ دو بھائیوں اور تین بہنوں میں وہ سب سے بڑے تھے۔ گزشتہ ایک دہائی سے وہ پی ٹی آئی کے ساتھ منسلک تھے۔
تحریک انصاف کے سب سے پرانے کارکنوں میں سے ایک اشتیاق احمد نے اردو نیوز کوبتایا کہ ’علی بلال ایک انتہائی سادہ طبیعت کے مالک انسان تھے اور پارٹی کے ساتھ بے لوث وفاداری رکھتے تھے۔ اسلام آباد دھرنے میں وہ 126 دن وہاں رہے اسی طرح جب عمران خان وزریر اعظم نہ رہے تو علی بلال نے بنی گالہ ڈیرے لگا لیے۔ اب جب عمران خان زخمی ہونے کے بعد لاہور زمان پارک میں ٹھہرے تو وہ پہلے دن سے یہیں تھے۔‘ 
انہوں نے مزید بتایا کہ ’وہ روزانہ گھر پیدل جاتے اور پیدل ہی واپس زمان پارک آتے کیونکہ ان کے پاس کرائے کے لیے پیسے نہیں ہوتے تھے۔‘ 
علی بلال عرف ظل شاہ نے اپنے نام کے ساتھ باغی بھی لکھنا شروع کر دیا تھا اور یہ تب ہوا جب جاوید ہاشمی نے تحریک انصاف جوائن کی۔ جاوید ہاشمی تو واپس چلے گئے البتہ ظل شاہ کے نام کے ساتھ باغی آج موجود تھا۔
جب سے عمران خان زمان پارک اپنے گھر میں مقیم ہوئے تو میڈیا کی لائیو ٹرانسمیشن فراہم کرنے والی گاڑیوں اور صحافی شفٹوں میں تقریبا چوبیس گھنٹے ہی زمان پارک کے باہر موجود ہوتے ہیں۔ اور ظل شاہ کی ہر کیمرہ مین اور رپورٹر سے دوستی ہو چکی تھی۔ 
ایکسپریس نیوز کے کیمرہ مین محمد اسد نے بتایا کہ ’مجھے تو یقین ہی نہیں آرہا، وہ ہر وقت اٹھکیلیاں کرتا رہتا تھا۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی میڈیا ورکر ہو گا جسے اس کی پہچان نہیں تھی۔ وہ خان صاحب سے ملاقات کے لیے بے چین تھا اور یہ ملاقات کبھی بھی نہیں ہو سکی۔ یہ شکوہ اس کے منہ پر ہمیشہ سے تھا۔‘ 
علی بلال نے تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک میں بھی پولیس کو گرفتاری دی تاہم بعد میں وہ رہا ہو گئے۔ ان کی پریزن وین کے اندر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
جنون کی حد تک پارٹی وابستگی کے سبب علی بلال پارٹی کے تمام پرانے کارکنوں میں بہت مقبول تھے۔
ان کے والد لیاقت علی نے بتایا ’میرا بیٹا بہت ہی بھولا بھالا اور معصوم تھا اسے خان صاحب سے عشق تھا اس لیے ہم نے بھی کبھی اس کے اس جنون میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔ مجھے بہت دکھ ہے جو بیان سے باہر ہے۔‘ 

شیئر: