Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قیمت کی حد مقرر کرنے والے کسی ملک کو تیل نہیں بیچیں گے: سعودی وزیر توانائی

سعودی عرب نے 2027 تک پیداواری صلاحیت کو یومیہ 13 ملین بیرل تک بڑھانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ مملکت کسی ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کرے گی جو اس کی سپلائی پر قیمتوں کی حد لگانے کی کوشش کرتا ہے۔
شہزادہ عبدالعزیز نے انرجی انٹیلیجنس میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ تیل کی قیمتوں پر حد لگانا لامحالہ مارکیٹ میں عدم استحکام کا باعث بنے گا اور سعودی عرب اپنی تیل کی پیداوار کو کم کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کے گروپ اوپیک پلس نے تیل کی منڈی میں خاص طور پر دیگر تمام اشیا کی منڈیوں کے مقابلے میں نمایاں استحکام اور شفافیت لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ’نوپیک بل زائد تیل کو رکھنے کی اہمیت کو تسلیم نہیں کرتا، اور اس طرح نہ کرنے کے مارکیٹ کے استحکام پر نتائج ہیں۔‘
نوپیک سے مراد وہ قانون سازی ہے جو امریکہ میں تیل پیدا نہ کرنے اور ایکسپورٹ کرنے والے کارٹل کے لیے تجویز کی گئی ہے۔ اس کے مطابق اوپیک ملکوں پر امریکی قوانین کے تحت مقدمات چلائے جا سکیں گے۔
یہ بل گزشتہ کئی سالوں سے وقتاً فوقتاً تجویز کیا جاتا رہا ہے۔ رواں ماہ واشنگٹن میں دونوں جماعتوں کے سینیٹرز کے ایک گروپ نے توانائی کی بلند قیمتوں کے بارے میں جاری تشویش کے درمیان اس قانونی مسودے کو احیا کیا۔
شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ ’نوپیک بھی تیل کے شعبے میں سرمایہ کاری کو نقصان پہنچائے گا اور مستقبل میں عالمی سپلائی میں شدید کمی کا باعث بنے گا۔ اس کے اثرات پوری دنیا میں تیل پیدا کرنے والے ملکوں اور صارفین کے ساتھ ساتھ تیل کی صنعت پر بھی محسوس کیے جائیں گے۔‘
سعودی عرب نے 2027 تک پیداواری صلاحیت کو یومیہ 13 ملین بیرل تک بڑھانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
وزیر توانائی نے کہا کہ پیداوار میں اضافے کے لیے کام جاری ہے اور انجینیئرنگ کے مرحلے میں ہے۔ اس کے نتائج 2025 میں متوقع ہیں۔

شیئر: